پاکستان میں الیکشن کے نام پر سیلیکشن کے نظام نے
جمہوریت کے حسن کو گرہن لگادیا ہے2023 کے الیکشن
میں عوام کی عدم دلچسپی نے مزہ کر کرا کر دیا ہے۔
ہر طرف عوامی رائے سے زیادہ طاقت اور پیسہ ہی اہمیت کا حامل دکھائی دیتا ہے۔
تحریر: وانیہ خان
الیکشن کا مطلب ہوتا ہے چناؤ، یعنی لوگ کسی بھی امور یا ذمہ داری کی سربراہی کے لیے اپنے درمیان میں سے بہتر شخص کو منتخب کرتے ہیں تاکہ وہ ان کی صحیح معنوں میں نمائندگی کرسکے اور معاملات کو بردباری اور دوراندیشی سے حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہو۔
لیکن پاکستان میں اس کے برعکس ہی ہوتا ہے۔ جب ہم پاکستان میں نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں ہر طرف الیکشن کے نام پر سلیکشن کا طریقہ کار ہی نظر آتا ہے، خواہ بار کونسلز کے الیکشنز ہوں انٹرا پارٹی الیکشنز ہوں تاجر برادری کے نمائندگان کا چناؤ ہو یا طلباء تنظیموں کے الیکشنز ہوں۔
پاکستان میں ہر طرف ہمیں عوامی رائے سے زیادہ طاقت اور پیسہ ہی اہمیت کا حامل دکھائی دیتا ہے۔
جس نمائندے کے پاس پیسہ ہو وہی سیلیکٹ ہوتا ہے۔ عوامی رائے کا احترام کسی کی بھی ترجیحات میں نہ تھی اور نہ ہے ۔
ہہی حال جمہوریت کا راگ الاپنے والی پاکستان میں موجود سیاسی جماعتوں اور انکے لیڈروں کا ہے جن کی اپنی سوچ میں جمہوریت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ جو زیادہ پارٹی فنڈ دے اسے اتنا زیادہ بڑا پارٹی عہدہ مل جاتا ہے۔
پاکستان میں اگر کوئی سب سے بڑا فراڈ اور تماشا ہے تو وہ ہے سیاسی جماعتوں کا انٹرا پارٹی الیکشن نا کوئی ووٹ ڈالتا ہے، نا کوئی مخالف امیدوار کھڑا ہوتا ہے۔ بس پیسے کی بنیاد پر جو سیلیکٹ ہوگیا اسکا عہدہ پکا۔
یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے عہدیداران کے مرنے کے بعد ہی پارٹی عہدے کا دم بھی نکل جاتا ہے اور پھر یہ چکر کسی اور کے گلے کا ڈھول بن جاتا ہے۔
یہاں ایک سوال قابلِ غور ہے کہ جو سیاسی لیڈر خود کو بادشاہ تصور کرتے ہیں، جو سیاسی جماعتیں جمہوری طرز سے اپنا لیڈر نہیں چنتی ہیں، جن جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشنز بوگس ہوں کیا وہ جماعتیں اور سیاسی لیڈران پاکستان یا عوام کو مظبوط جمہوری نظام فراہم کرسکتے ہیں؟
جن کا سب کچھ(مقصد) پیسہ ہی ہو کر رہ گیا ہو کیا وہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنا سکتے ہیں؟
: یہ بھی پڑھیں
کیا واقعی بلوچستان کے جنگلات خطرے میں ہیں؟
چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس
پاکستانی عوام کو اس بار2023کے الیکشن میں چاہے ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو، ان سے سوال ضرور کریں کہ آخر یہ عہدہ اگر کسی کے سپرد کیا ہے تو اس کا طریقہ کار کیا تھا؟
یاد رکھیں! یہ میرا اور ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے۔