ادارے کے سربراہ کے بغیر ایچ ای جے کے ایگزیکٹو بورڈ کا
اجلاس اور نئے ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے اشتہار کی
اشاعت بھی خلاف ِ قانون ہے، ڈاکٹر ریاض احمد
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی: سنڈیکٹ کے رکن ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد نے 2ستمبر کو انٹر نیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو لوجیکل سائینسز(آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں شیخ الجامعہ کراچی کی سربراہی میں منعقد ہونے والے ایگزیکٹو بورڈکے ہنگامی اجلاس میں ہونے والی بے ضابطگی پرگہری تشویش کا اظہار کیا ۔
اجلاس میں ڈاکٹر ریاض احمد نے جمعرات کوجامعہ کراچی کے اسٹاف کلب میں ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ ایکشن کمیٹی جامعہ کراچی کے ممبران اور کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئر سید علی کاظمی اور سفیر محمد سے گفتگو کے دوران کہا کہ آئی سی سی بی ایس کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین کی عدم موجودگی میں 2ستمبر کو آئی سی سی بی ایس میں شیخ الجامعہ کراچی کی سربراہی میں منعقد ہونے والا ہنگامی اجلاس نہ صرف ایگزیکٹو بورڈکا غیر قانونی اجلاس ہے بلکہ ایگزیکٹو بورڈکے منٹس کی منظوری کے بغیرنئے ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے اشتہار کی اشاعت بھی خلاف ِ قانون ہے۔
واضح رہے کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی میں چند افراد کی کئی دہائیوں پر مشتمل اجارہ داری کے خاتمے اور ادارے کو جامعہ کراچی کے مجوزہ قوانین کے تحت چلائے جانے کے لیے ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ ایکشن کمیٹی جامعہ کراچی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
اس ایکشن کمیٹی کے کنوینئراسسٹنٹ پروفسیر ڈاکٹر شاہ حسن اور ڈپٹی کنوینئر سید علی کاظمی ہیں جبکہ کمیٹی کے دیگر اراکین میں فیکلٹی ممبران، افسران اور ملازمین بھی شامل ہیں۔
ملاقات میں ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران نے ڈاکٹر ریاض احمد کو آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے حالیہ ایگزیکٹو بورڈ میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور ریٹائرڈ پروفیسروں کے ڈونرز کے ساتھ گٹھ جوڑ کے متعلق آگاہ کیا۔
ڈاکٹر ریاض احمد نے کہا یہ ایگزیکٹو بورڈ کا کیسا اجلاس تھا کہ جس میں آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کی کوئی نمائندگی ہی نہیں تھی۔
سینٹر کی ڈائریکٹر پروفیسر فرزانہ شاہین کی بورڈ میٹنگ سے باہر نکالے جانے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انھوں نے کہا کہ پروفیسر عطاالرحمن نے کس حیثیت میں بورڈ کے اجلاس کے منٹس تیار کیے ہیں۔
انھوں نے ادارے کے ڈونرزعزیز جمال اور نادرہ پنجوانی کی بورڈ کے اجلاس میں شمولیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
: یہ بھی پڑھیں
پاکستانی طلبہ اٹلی کیوں جارہے ہیں؟
جامعہ کراچی: اساتذہ کی تنخواہوں کی بلاجواز بندش
واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے تمام سینٹر پر ماڈل اسٹیچوٹس کے نفاذ کے عمل کو روکنے کے لیے کچھ روز قبل عزیز جمال اور نادرہ پنجوانی کے وکیل نے جامعہ کراچی کے شیخ الجامعہ اوررجسٹرار سمیت135 معزز سینٹ اراکین کولیگل نوٹس جاری کروایا تھا جوجامعہ کراچی کے سینٹ ممبران کی ہی نہیں بلکہ عدالت کے فیصلے کی بھی توہین ہے۔
انھوں نے کہا27 اگست کو سینٹ کا اجلاس ہونا تھا لیکن ان سرمایہ دار عناصر نے ایک گھنٹہ قبل اجلاس کو ملتوری کروادیا جس سے ظاہرہوتا ہے کہ یہ سرمایہ دار عناصر جامعہ کراچی کے انتظامی معاملات میں مسلسل مداخلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔
انھوں نے جامعہ کراچی کے قوانین کی بالا دستی اورفیکلٹی اور اسٹاف کے جائز حقوق کے حصول کے لیے ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ ایکشن کمیٹی کے قیام کو اہم قرار دیتے ہوئے اربابِ اختیار سے مطالبہ کیا کہ22اگست کو سندھ ہائی کورٹ کے کیے گئے فیصلے کے مطابق جامعہ کراچی کے سینٹ کا اجلاس فی الفور طلب کیا جائے اور آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی سمیت جامعہ کراچی کے تمام سینٹر پر ماڈل اسٹیچوٹس کا نفاذ کیا جائے تاکہ کسی بھی تحقیقی ادارے پر کسی کا غیر قانونی تسلط قائم نہ ہو سکے۔