انسانی حقوق کمیشن کے صدر نے اجرتوں میں کٹوتیوں اور
تاخیر کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا
حکومت سے مطالبہ کے فوری نوٹس لے۔
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی: اساتذہ کراچی یونیورسٹی کی طرف سے ایک سیمینار بعنوان ” تنخواہ ہمارا بنیادی حق” اسٹاف کلب جامعہ کراچی میں منقعد کیا گیا۔ اجلاس میں اساتذہ و ملازمین کی کثیر تعداد نے حصہ لیا۔ اجلاس سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اظہار خیال بھی کیا۔
ڈاکٹر ریاض احمد نے ابتدائیے میں جامعہ کراچی میں تنخواہوں تاخیر کے متعلق تفصیلاً گفتگو کی۔ انھوں نے انتظامیہ کی طرف سے اساتذہ و ملازمین کی تنخواہیں روکنے کے عمل کی شدید مذمت کی۔ ساتھ ساتھ انھوں نے غیر مستقل اساتذہ، سینٹرز کی تنخواہوں اور شام کے تدریسی مشاہروں میں سالہاسال سے ہونے والی تاخیر کی طرف بھی سامعین کی توجہ دلائی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اردو یونیورسٹی کے ڈاکٹر اصغر دشتی نے جامعہ اردو کے مسائل سے حاضرین کو آگاہ کیا اور بتایا ان کے ہاں اسٹاف دو مہینے سے تنخواہوں کا منتظر ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو لوگ مجبوراً یونیورسٹی چھوڑنے پہ مجبور ہوں گے۔

بیرسٹر معیض جعفری نے کہا کہ اساتذہ کو یونیورسٹی زیادتیوں پرعدالتوں سے بھی رجوع کرنا ہو گا۔ مختلف الاونسز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اساتذہ اور ملازمین کا معاشی استحصال کیا جا رہا ہے۔ ان تمام مسائل کے حل کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز یعنی اساتذہ اور طلبہ کو ایک تحریک چلانی ہو گی اس ضمن میں اگلے ہفتے کراچی بھر کے کالجز اور جامعات کے مسائل پر اساتذہ ، طلبہ اور ملازمین کے نمائندوں پر مشتمل اجلاس سے اس تحریک کے آغاز کا اعلان کریں گے۔
: یہ بھی پڑھیں
خصوصی افراد کی بحالی اولین ترجیح ہے، طحہٰ احمد فاروقی
جناح یونیورسٹی برائے خواتین شمسی توانائی پر منتقل
سیمینار کی نطامت ڈاکٹر زیشان اقبال نے کی۔ اجلاس کے آخرمیں ڈاکٹر فردوس نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منور رشید اور جناب نصیر اختر کی سیلری بندش کے خلاف اساتذہ گزشتہ آٹھ ماہ سے اجلاس اور مطالبات پیش کر رہے ہیں۔ ہاوس سیلنگ، ایونگ بلز، سمسٹر بلز، عارضی اساتذہ کی پےمنٹ، میڈیکل بلز، سلیکشن بورڈز اور ایریرز کی ادائی میں تاخیر اب اساتذہ کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
اساتذہ ہی نے گزشتہ دنوں منور و نصیر یکجہتی فنڈ میں چار لاکھ روپے جمع کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اب اساتذہ ایک دسرے کے لیے یکجہتی سے کترانے والے نہیں۔
آج کے سیمینار میں اتنی بڑی تعداد میں اساتذہ کی شرکت یہ بتا رہی ہے کہ ایک تحریک شروع ہو چکی ہے اور اب ہم یونیورسٹی میں مالی بحران کے نام پر ظلم و زیادتی کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں گے.۔




