چھوٹے سائز کے جارحانہ طرز عمل اور سخت ماحول کے
دلدلی مگرمچھ کو تنگ کرنا یا اس کے قریب جانا مقامی
لوگوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
WWF-Pakistan سدھیر احمد فیلڈ آفیسر
کراچی: بلوچستان کے ساحل سے دور جیوانی شہر سے 20 کلومیٹر شمال میں دریائے دشت کے قریب کنتانی
ہور کے مقام پر ایک دلدلی مگرمچھ کو مقامی لوگوں نے پکڑا کر ایک لکڑی کے کھمبے سے باندھ دیا ہے۔
بلوچستان کے ساحل کے ساتھ بہت سے ساحلی دریاؤں میں مگرمچھوں کی موجودگی کو نظر انداز نہیں کا
جاسکتا۔ بلوچستان میں موجود دریائے حب، دریائے ہنگول، دریائے باسول، اور دشت دریا (بلوچستان کی
سرحد کے ساتھ) شامل ہیں۔ ان دریاؤں میں بہت بڑے مگرمچھ پاۓ جاتے ہیں، ان جگہوں پر 4 میٹر یا اس سے
زیادہ کے مگرمچھوں کا دیکھا جانا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
جنوبی ایران سے برصغیر پاک و ہند میں Crocodylus palustris مارش مگرمچھ جو سائنسی طور پر
تقسیم ہونے کے کی وجہ سے اپنی پہچان رکھتا ہے۔ عام طور پر سندھ اور بلوچستان کے دریاؤں کے کنارے
مقامی کمیونٹی ان مگرمچھوں کو پریشان نہیں کرتی بلکہ ان جانوروں کی بقا اور تحفظ کا احترام کیا جاتا
ہے۔ حتی کہ انہیں مذہبی اہمیت کا حامل بھی سمجھا جاتا ہے، جیسے منگھو پیر کے مگّر۔
جنگلی حیات کی بقا
مگرمچھوں کو شاذ و نادر صورتوں میں ہی، اگر وہ مقامی کمیونٹیز کے رہائشی علاقوں کے قریب نظر آتے
ہیں تو انہیں نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ لیکن زیادہ تر معاملات میں، انہیں پکڑ کر مناسب جگہوں پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
دریائے دشت میں، یہ چور مگرمچھ میرانی ڈیم کے بہاؤ میں پایا جاتا ہے لیکن کنتانی جیسے سمندری علاقے کے قریب شاذ و نادر ہی پہنچتا ہے۔
کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کے مطابق، مگرمچھوں کی آبادی بلوچستان کےWWF-Pakistan
دریاؤں میں انتہائی محدود ہے۔ سب سے زیادہ آبادی ہنگول اور بسول ندیوں میں موجود ہے۔
نے اپنی ٹیم کو کنتانی روانہ کر دی ہے اور اس مگرمچھ کی بازیابی کے لیےWWF-Pakistanواضح رہے کہ
بلوچستان کے محکمہ وائلڈ لائف سے فوری ایکشن لینے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
کے سدھیر احمد فیلڈ آفیسر نے کنٹانی میں مقامی لوگوں سے رابطہ کیا ہے WWF-Pakistan
انہوں نے بلوچستان کے مقامی لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اس مگرمچھ کو پریشان نہ کریں، اس کے ساتھ
بات چیت نہ کریں نہ ہی اس کے قریب جائیں۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مگرمچھ کا طرز عمل
جارحانہ ثابت ہو سکتا ہے اور لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان نے کہا کہ پاکستان میں مگرمچھوں کی آبادی کے تحفظ کے بارے میں
مقامی کمیونٹیز میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی سطح پر، دلدلی مگرمچھ کو آئی یو سی این
کی ریڈ لسٹ کے مطابق غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے، لیکن مگرمچھوں کی آبادی کو پاکستان میں شدید
خطرات کا سامنا ہے کیونکہ ان کے چھوٹے سائز اور سخت ماحول میں وسیع تقسیم ہوتے ہیں۔
