September 19, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
سندھ اور پنجاب میں سیلاب کا خدشہ: 50 ہزار خاندان متاثر ہوسکتے ہیں
سندھ اور پنجاب

سندھ اور پنجاب میں سیلاب کا خدشہ: 50 ہزار خاندان متاثر ہوسکتے ہیں

sea wave during storm in atlantic ocean

سندھ میں 50 ہزار سے زائد خاندانوں کے متاثر ہونے جبکہ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا میں ساڑھے تین لاکھ کیوسک پانی کے بہاؤ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین

کراچی/لاہور: پاکستان اس وقت شدید سیلابی خطرات سے دوچار ہے۔ پاکستان کے مختلف حصوں کے دریاؤں میں غیر معمولی پانی کے بہاؤ کے باعث سیلابی خطرات بڑھ گئے ہیں ۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ سندھ کے شمالی اضلاع میں انتہائی اونچے سیلابی ریلے داخل ہوسکتے ہیں ۔ حکام کے مطابق اگر پانی کا دباؤ بڑھا تو 50 ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہو جائیں گے۔

سندھ کی صورتحال

وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کراچی میں اجلاس کے دوران حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ 3 اور 4 ستمبر کی درمیانی شب گڈو بیراج پر 7 سے 8 لاکھ کیوسک پانی داخل ہونے کا امکان ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر

شمالی اضلاع میں 72 ریسکیو کشتیاں

جنوبی اضلاع میں 106 ریسکیو کشتیاں

30 ہزار ریسکیو 1122 اہلکار

تعینات کر دیے گئے ہیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔ وزیرِ اعلیٰ نے واضح ہدایات دی ہیں کہ ضرورت پڑنے پر غیر سرکاری مشینری بھی استعمال کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے۔

وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے شمالی سندھ میں 30 ہزار سے زیادہ ریسکیو اہلکاروں کی تعیناتی کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری یقینی بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر غیرسرکاری مشینری بھی استعمال میں لائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں

بارشوں کے باوجود کوئی بڑا خطرہ نہیں، بچاؤ بند مضبوط ہیں، ناصر حسین شاہ

پنجاب کی صورتحال

دوسری طرف نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج کے مقام گنڈا سنگھ والا میں خطرناک حد تک پانی بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

یہاں پانی کا بہاؤ ساڑھے تین لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے ۔

بھارت کی جانب سے مزید پانی کے اخراج کا امکان ہے ۔

قصور اور ملحقہ علاقے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں ۔

این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں اور ممکنہ اضافی پانی کے اخراج کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے ۔

عوام کے لیے ہدایات

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ قصور اور ملحقہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے ہائی الرٹ پر ہیں ۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں اور ممکنہ خطرات کے پیشِ نظر انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں ۔

حکام کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے قریب جانے سے گریز کریں ۔ ریسکیو اداروں کی ہدایات پرعمل کریں ۔ ایمرجنسی کی صورت میں 1122 یا مقامی انتظامیہ سے فوری رابطہ کریں ۔ اپنے قیمتی سامان کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں ۔

ماضی کے سیلاب سے سبق

پاکستان نے سن 2010 کے بدترین سیلاب میں تقریباً 2 کروڑ افراد متاثر اور 2000 سے زائد اموات دیکھی تھیں ۔ حالیہ صورتحال ایک بار پھر وہی خدشات پیدا کر رہی ہے ۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو زرعی زمینوں، فصلوں اور رہائشی بستیوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔

نتیجہ

سندھ اور پنجاب دونوں خطے اس وقت سیلابی خطرات کے نرغے میں ہیں۔ گڈو بیراج اور دریائے ستلج میں بڑھتا ہوا پانی حکومت اور عوام کے لیے ایک بڑا امتحان ہے۔ اگرچہ پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے نے ہنگامی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے، لیکن اصل کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب عوام بھی بھرپور تعاون کریں اور حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×