September 19, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
سندھ حکومت کا قابل تجدید توانائی کی طرف انقلابی سفر
سندھ حکومت کے قابل تجدید توانائی منصوبے

سندھ حکومت کا قابل تجدید توانائی کی طرف انقلابی سفر

ونڈ کوریڈور، شمسی توانائی اور بائیو انرجی منصوبے سندھ کا روشن مستقبل ہیں

سندھ حکومت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے

ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین

کراچی: پاکستان ایک عرصے سے توانائی کے بحران کا شکار ہے ۔ لوڈشیڈنگ، مہنگی درآمدی تیل پر انحصار اور ماحولیاتی آلودگی نے ملکی معیشت کو کمزور کیا ہے ۔

ایسے حالات میں قابل تجدید توانائی (Renewable Energy) نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ مستقبل کی ضمانت بھی ۔ سندھ، قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہونے کے ناطے اس بحران کو حل کرنے میں مرکزی کردار ادا کر سکتا ہے ۔

اعداد و شمار کے مطابق سندھ، اپنے جغرافیائی محلِ وقوع اور قدرتی وسائل کے باعث پاکستان کا وہ صوبہ ہے جہاں شمسی توانائی، ہوا سے بجلی اور بائیو انرجی کے منصوبوں کے لیے سب سے زیادہ امکانات موجود ہیں ۔

سندھ حکومت نے حالیہ برسوں میں گرین انرجی پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ سندھ میں ہوا، سورج اور بائیو انرجی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت نے اپنے وژن میں قابل تجدید توانائی کو اولین ترجیح دی ہے ۔

ناصر حسین شاہ کا مؤقف

وزیر توانائی، ترقیات و منصوبہ بندی سندھ، سید ناصر حسین شاہ نے کراچی میں ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ “قابل تجدید توانائی کانفرنس” سے خطاب کرتے ہوئے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا کہ سندھ حکومت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر بھرپور رفتار سے کام کر رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ: “ہمارا مقصد صرف عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی فراہم کرنا نہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز پر قابو پانا بھی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کو پاکستان کا گرین انرجی حب بنایا جائے ۔”

اہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے شمسی توانائی، ہوا سے بجلی اور بائیو گیس منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے سرمایہ کاری اور پالیسی سپورٹ بڑھا دی ہے ۔

وزیر توانائی، ترقیات و منصوبہ بندی سندھ، سید ناصر حسین شاہ نہ کہا کہ، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات ہیں کہ سندھ کے عوام کو توانائی کے شعبے میں سہولتیں دی جائیں، اور سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔

سندھ کے قابل تجدید توانائی منصوبے

جھمپیر اور گھارو ونڈ کوریڈور

سندھ کے علاقے جھمپیر، گھارو اور ٹھٹھہ میں قائم ونڈ کوریڈور کو دنیا کے بہترین ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے مقامات میں شمار کیا جاتا ہے ۔ یہاں 50 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ اس وقت کئی ملکی و غیر ملکی کمپنیاں یہاں ونڈ پاور پلانٹس لگا رہی ہیں، جو قومی گرڈ میں بجلی فراہم کر رہے ہیں ۔

شمسی توانائی کے منصوبے

سندھ میں سورج کی روشنی سال کے بیشتر حصے میں تیز اور مسلسل رہتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سندھ میں 2000 میگاواٹ سے زیادہ سولر انرجی پیدا کی جا سکتی ہے۔ کراچی، تھرپارکر اور خیرپور میں ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کئے گئے شمسی توانائی کے پراجیکٹس جاری ہیں، جو نہ صرف گھریلو بلکہ صنعتی صارفین کے لیے بھی بجلی فراہم کریں گے ۔

تھر کول اور ہائبرڈ ماڈلز

اگرچہ تھر کول کا شمار فوسل فیول میں ہوتا ہے، لیکن سندھ حکومت نے اسے ہائبرڈ ماڈل میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے ۔ یعنی کول کے ساتھ ساتھ شمسی اور ونڈ انرجی کو ملا کر پراجیکٹس شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ آلودگی کم ہو اور توانائی زیادہ پائیدار ہو ۔

بائیو گیس اور بائیو ماس

سندھ میں زرعی پیداوار اور مویشیوں کی بڑی تعداد موجود ہے ۔ ان سے بائیو گیس اور بائیو ماس کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کی شاندار صلاحیت ہے ۔ حکومت سندھ نے کچھ علاقوں میں بائیو گیس پلانٹس تجرباتی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں جبکہ انرجی پراجیکٹس شروع کیے جاچکے ہیں تاکہ دیہی آبادی کو توانائی کی سہولت فراہم کی جا سکے ۔

مائیکرو اور منی گرڈ سسٹمز

سندھ حکومت دیہی علاقوں میں مائیکرو گرڈ اور منی گرڈ منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے ۔ اس کا مقصد ان علاقوں تک بجلی پہنچانا ہے جہاں قومی گرڈ ممکن نہیں ۔

ماحولیاتی تبدیلی اور گرین انرجی

پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں ۔۔ سندھ نے سن 2010 اور سن 2022 میں شدید سیلاب کا سامنا کیا، جو کلائمیٹ چینج کا نتیجہ تھا ۔

سیلاب، خشک سالی، درجہ حرارت میں اضافہ اور سمندری سطح بلند ہونا سندھ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ تاہم قابل تجدید توانائی کے منصوبے اس صورتحال کو بہتر بنا سکتے ہیں ۔

ماہرین کے مطابق

اگر پاکستان سن 2030 تک اپنی 30 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرے تو نہ صرف گرین ہاؤس گیسز میں کمی آئے گی بلکہ اربوں ڈالر کے امپورٹ بل سے بھی نجات ملے گی ۔ سندھ میں ونڈ اور سولر انرجی اس ہدف کو حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ۔ سندھ حکومت کا موجودہ فوکس اسی سمت میں ہے ۔

تاریخی پس منظر: سندھ میں توانائی کے منصوبے

سن 1990 کی دہائی میں سندھ میں پہلی بار ونڈ انرجی کے لیے مطالعات شروع ہوئے ۔

سن 2007 میں جھمپیر میں پاکستان کا پہلا ونڈ ٹربائن لگایا گیا ۔

سن 2013 کے بعد ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر سندھ میں سرمایہ کاری کی ۔

بننے کا بہترین موقع ہے ۔ Renewable Energy Hub آج سندھ کے پاس پاکستان کی

کانفرنس میں ماہرین کی آراء

تقریب میں شریک ماہرین، نفیسہ شاہ (ایم این اے)، مشتاق احمد سومرو (سیکریٹری توانائی) ، ڈاکٹر محمد طفیل (وائس چانسلر این ای ڈی)، محفوظ قاضی (ڈائریکٹر سندھ سولر انرجی پروجیکٹ) اورکمیل خلیل (سی ای او زیفائر ونڈ) نے کہا کہ پاکستان کو توانائی بحران سے نکلنے کے لیے فوری طور پر گرین انرجی پر توجہ دینا ہوگی ۔

عوام کے لیے فوائد

قابل تجدید توانائی منصوبوں کے عوامی فوائد بے شمار ہیں مثلاََ

سستی بجلی: ہوا اور سورج سے پیدا ہونے والی بجلی درآمدی تیل سے سستی ہے ۔

ٹیکنالوجی کی کمی: جدید ٹربائنز اور سولر پینلز درآمد کرنے پڑتے ہیں ۔

قومی گرڈ کا دباؤ: بجلی کی ترسیل کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے ۔

پالیسی میں تسلسل: حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ پالیسی میں تبدیلی آنا سب سے بڑا خطرہ ہے ۔

رکاوٹیں اور چیلنجز

اگرچہ یہ منصوبے امید افزا ہیں لیکن کچھ رکاوٹیں موجود ہیں

ٹرانسمیشن سسٹم کی کمزوری : بجلی کی ترسیل کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

فنڈنگ کے مسائل : بڑے منصوبوں کے لیے زیادہ سرمایہ درکار ہے ۔ حکومت سندھ کے پاس سرمایہ کاری کے لیے فنڈنگ کی کمی کے مسائل ہیں

پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونا : حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ پالیسی میں تبدیلی آنا سب سے بڑا خطرہ ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کی درآمد پر انحصار : ٹیکنالوجی کی کمی کے سبب جدید ٹربائنز اور سولر پینلز درآمد کرنے پڑرہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں

پوتن، صدر شی کے ساتھ تعلقات پر تفصیلی مذاکرات کے منتظر ہیں

پی ڈی ایم اے سندھ کی ممکنہ سیلاب کے پیش نظر امدادی سرگرمیاں تیز

مستقبل کا وژن

سندھ حکومت کا ہدف ہے کہ سن 2030 تک صوبے کی بجلی کا 50 فیصد حصہ قابل تجدید ذرائع سے حاصل کیا جائے ۔ اس مقصد کے لیے نئے ونڈ، سولر اور بائیو انرجی منصوبے تیزی سے تیار کیے جا رہے ہیں ۔

مزید یہ کہ صوبہ سندھ کو ایک “گرین انرجی ایکسپورٹ حب” بنایا جا رہا ہے اس سلسلے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل میں پاکستان دوسرے ممالک کو بھی ماحول دوست بجلی فراہم کر سکے ۔

نتیجہ کیا نکلا؟

قابل تجدید توانائی صرف ایک پالیسی نہیں بلکہ سندھ کے مستقبل کی ضمانت ہے۔ ناصر حسین شاہ کے وژن کے مطابق یہ منصوبے صوبے کو توانائی کے بحران سے نکالنے، عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے اور ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اگر یہ منصوبے بروقت مکمل ہوتے ہیں تو سندھ واقعی پاکستان کا گرین انرجی حب بن سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×