وزیراعلیٰ نے نئے اساتذہ میں تدریسی لائسنس تقسیم کیے آئندہ صرف
لائسنس یافتہ افراد کو ہی تعینات کیا جائےگا، وزیرتعلیم سردار شاہ
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں محکمہ تعلیم کے زیر اہتمام کامیاب امیدواروں کو تدریسی لائسنس دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے اساتذہ کی اسی طرح عزت کرتے ہیں جیسے وہ اپنے والدین کی کرتے ہیں کیونکہ ان اساتذہ نے ان کے مستقبل کو سنوارا اور انہیں اپنے شعبے میں مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کے قابل بنایا۔ انہوں نےمزید کہا کہ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے طلبہ کو معیاری تعلیم دیں ۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام شہریوں کو اپنے اساتذہ کی عزت کرنی چاہیے اور علم کی پیاس ان معلمین کے احترام کے ذریعے بجھانی چاہیے۔ معاشرے میں اس قسم کا احترام معیاری تعلیم فراہم کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تقریب میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، وزیر برائے مویشی پروری محمد علی ملکانی، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، سفارتکاروں، اراکین صوبائی اسمبلی، ماہرین تعلیم، زندگی ٹرسٹ کے شہزاد رائے اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی ۔

سید مراد علی شاہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول اساتذہ، افسران اور ترقیاتی شراکت داروں کا خطے میں تعلیمی معیار کے لیے ان کی پائیدار وابستگی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے حکومت سندھ کی معیاری تعلیم کے لیے وابستگی کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ معیاری تعلیم کا آغاز باصلاحیت اساتذہ سے ہوتا ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ تمام صوبوں میں تعلیم کے لیے سب سے زیادہ بجٹ مختص کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ تعلیم پر خرچ دگنا یا اس سے بھی زیادہ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔ اخراجات میں اضافہ کرنے کے لیے ہمیں مزید وسائل پیدا کرنا ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے یادہانی کرواتے ہوئے کہا کہ تین سال قبل تدریسی لائسنس جاری کرنے کا خیال سردار شاہ کی جانب سے پیش کیا گیا اور کہا گیا تھا کہ لائسنس ان افراد کو دیے جائیں جو ہمارے مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں۔ انہوں نے اس اقدام کو تدریسی شعبے میں اہلیت اور جوابدہی یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 646 کامیاب امیدواروں کو تدریسی لائسنس دیے جن میں 297 جے ای ایس ٹی (جونیئر ایلیمینٹری اسکول ٹیچر) اور 195 پری سروس لائسنس شامل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 4000 امیدواروں میں سے صرف 646 ہی امتحان میں کامیاب ہو سکے جس سے کامیابی کی شرح صرف 16 فیصد ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔





وزیر اعلیٰ سندھ نے حکومت کی اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ ٹیچر ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سٹیڈا) کے ذریعے انتہائی قابل اساتذہ متعارف کرائے جائیں گے۔ انہوں نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ لاکھوں بچے اسکول سے باہر ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ جو بچے اسکولوں میں داخل ہیں ان کو دی جانے والی تعلیم کے معیار کا بھی جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم بچوں کو مسابقتی دنیا میں ایک بہتر زندگی گزارنے کے لیے کس طرح تیار کر سکتے ہیں؟
تعلیم کے معیار میں طویل المدتی زوال پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ 40 یا 50 برسوں میں تعلیمی نظام بتدریج زوال پذیر ہوا ہے۔ انہوں نے ماضی کے اس دور کو یاد کیا جب پرائمری اسکولز میں معیاری تعلیم فراہم کی جاتی تھی اور اساتذہ کی تقرری میرٹ کی بنیاد پر ہوا کرتی تھی۔
وزیر اعلیٰ نے موجودہ چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمام بچے اسکول آئیں گے تو ہم اپنے تمام وسائل ان کی تعلیم پر صرف کریں گے۔ انہوں نے تعلیمی بھرتیوں سے متعلق مقامی سطح پر پائے جانے والے تحفظات کا بھی ذکر کیا اور تعلیمی مواقع میں شفافیت کی ضرورت پر زور دیا۔
مستقبل کی حکمتِ عملی کے حوالے سے مراد علی شاہ نے تدریسی لائسنس کے دائرہ کار کو نجی تعلیمی اداروں اور ابتدائی بچپن کی تعلیم (ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن) تک بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو یقین دلایا کہ حکومت اس پالیسی کے نفاذ میں درپیش انتظامی رکاوٹوں کو دور کرے گی اور اس کا دائرہ وسیع کرے گی۔
مراد علی شاہ نے اس کامیابی کو سندھ کے لیے ایک قابلِ فخر لمحہ قرار دیا اور تمام تعلیمی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ اس اقدام کو ایک اختتام نہیں بلکہ تدریسی پیشہ ورانہ معیار کے ایک نئے دور کا آغاز سمجھیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ لائسنس یافتہ اساتذہ نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوں گے اور سندھ کے روشن مستقبل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں
سندھ کے گھروں کو روشن کرنے والے منصوبے کون سے ہیں؟
ہیومین سیٹلمنٹ اتھارٹی اور دی سیٹیزن فاؤنڈیشن کے درمیان معاہدہ
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ آج کا دن ان کے لیے خوشی کا لمحہ ہے کیونکہ تین سال قبل دیکھا گیا خواب آج حقیقت بن چکا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تبدیلی کا خیرمقدم کیا جاتا ہے لیکن ضروری ہے کہ وہ مؤثر بھی ہو۔
انہوں نے کہا کہ تدریسی لائسنس کا نفاذ تعلیمی نظام میں نمایاں بہتری لائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بعض افراد اس لائسنس کو اساتذہ کے لیے اسلحہ لائسنس سمجھ بیٹھے تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ شروع میں ہم نے بغیر لائسنس اساتذہ بھرتی کیے کیونکہ ہماری ترجیح اسکولز کو چلانا تھا ۔
وزیر تعلیم نے تصدیق کی کہ آئندہ تمام نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کو لائسنس جاری کرنے سے قبل تربیت دی جائے گی اور صرف لائسنس یافتہ اساتذہ کو ہی آئندہ تعینات کیا جائے گا۔

سردار شاہ نے نے کہا کہ میں خود کو صرف وزیر تعلیم نہیں بلکہ تعلیم کا منتظم سمجھتا ہوں، جو تعلیمی ماہرین کی رہنمائی میں فیصلے کرتا ہے ۔ تدریس کو صرف ایک ملازمت نہیں بلکہ ایک خدمت اور ذمہ داری سمجھنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت یافتہ اساتذہ نئی نسل کی تیاری کے لیے ناگزیر ہیں۔
تقریب سے خطاب کرنے والوں میں سیکریٹری تعلیم زاہد عباسی، آغا خان یونیورسٹی کے ڈاکٹر ساجد علی، شہزاد رائے اور سندھ ٹیچر ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رسول بخش شاہ شامل تھے۔