September 20, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
فوڈ پانڈا رائیڈرز کے بھیس میں، جرائم پیشہ افراد کی وار داتیں

فوڈ پانڈا رائیڈرز کے بھیس میں، جرائم پیشہ افراد کی وار داتیں

بیشتر ملزمان واردات کے دوران ہیلمٹ پہنتے ہیں اور ماسک بھی استعمال کرتے ہیں

فرار ہونے والے بیشتر ملزمان فوڈ رائیڈرز کے بیگ اٹھائے ہوتے ہیں

ویب نیوز رپورٹ : روبینہ یاسمین

کووڈ کے بعد سے پاکستان کے میگا سٹی کراچی جہاں تبدیلی کے نئے طریقوں سے روشناس ہو ا ہے، وہیں اس شہر میں جرائم میں ملوث ملزمان بھی واردات کے دوران اور بعد میں نہ پکڑے جانے کے لئے نت نئے حفاظتی اقدامات کرتے ہی رہتے ہیں۔

آج کی ویب اسٹوری میں تذکرہ ہے’’ کراچی میں فوڈ رائیڈرز کی فوڈ سروس ‘‘ کا ۔ عام طور پر فوڈ رائیڈرز کی سروس شام 4 بجے سے صبج 8 بجے تک کراچی کی عوام میں خا صی مقبول ہے۔

بس ایک فون کال اور فوڈ رائیڈر اپنی پائیک پر ایک بڑے سے بیگ میں کھانے کا پارسل محض 100 سے 250 روپے کے عوض اور مختصر وقت میں آپ کے گھر پر پہچاتا ہے۔

کراچی میں پڑھے لکھے نوجوان باعث غر بت، بے روزگاری اور مجبوری کے علاوہ پارٹ ٹائم بھی فوڈ پانڈا رائیڈر سروس سے جڑے ہوئے ہیں اور سینکڑوں لوگ اِن کو روزانہ آڈرز بک کراتی ہیں۔

لیکن اُن لوگوں کی نشاندہی کیسے ہو گی جو شہر میں وارداتیں کر نے کے لئے فوڈ پانڈا رئیڈرز کا لبادہ اوڑھے ہوئے ییں؟

سندھ پولیس کے اس انکشاف نے کہ ’ کراچی میں ڈکیتی و رہزنی کی وارداتوں میں ملوث ملزمان نے پولیس کی پکڑ سے بچنے کے لئے فوڈ رائیڈرز کے لباسوں میں وارداتیں کر رہے ہی ‘تاہم اب فوڑ رائڈرز کی سروس کے گرد واقعی گھیرا تنگ کرد دیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی میں فوڈ رائیڈرز سے عام طور پر چیکنگ کے دوران پولیس پچھ کچھ نہیں کر تی، اس لئے وارداتوں کے بعد وہ آسانی سے فرار ہو جاتے ہیں۔

ملزمان نے اس طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے واردات سے حا صل شدہ مال کو فوڈ رائیڈرز کے لباسوں میں چھپا دیتے ہیں تاکہ بآسانی فرار ہوسکیں۔

فوڈ پانڈا کے بھیس میں موٹر سائیکل سوار ملزمان گلیوں میں وارداتیں کرتے ہیں، اور جب وہ کسی گلی میں کھڑے ہوتے ہیں تو ان پر شک نہیں کیا جاتا۔

اگر پولیس کو کسی ملزم پر شک ہو تو ملزم بہانہ کرتا ہے کہ وہ فوڈ ڈیلیوری کے لئے آیا ہے اور اسی شخص سے ایڈریس پوچھتا ہے، جس سے ان کی پکڑ سے بچنے کا طریقہ بنایا ہے۔

پولیس کے مطابق گلشن جمال میں سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا گیا کہ ملزمان گھروں کے باہر کھڑی گاڑیوں کے شیشے توڑ کر سامان چوری کرنے میں مصروف تھے، اور ان کے بھیس میں فوڈ پانڈا رائیڈرز کی تشبیہ کا استعمال کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق ’ بیشتر ملزمان واردات کے دوران ہیلمٹ پہنتے ہیں اور ماسک بھی استعمال کرتے ہیں‘ ، وارداتیں کر کے فرار ہونے والے بیشتر ملزمان فوڈ رائیڈرز کے بیگ اٹھائے ہوتے ہیں، تاکہ ان کی شناخت پولیس کی طرف سے مشکل ہو جائے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بولیس انتہائی چوکس ہے اور ان کی جانب سے کوشش جاری ہے کہ فوڈ پانڈا کے بھیس چھپے ملزمان کو پکڑا جائے اور وارداتوں کو روکا جائے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے لئے یہ ایک نیا چیلینج ہے جس کا حل تلاش کیا جارہا ہے تاکہ شہر کی حفاظت برقرار رہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×