September 20, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
واقع سکرنڈ: ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب

واقع سکرنڈ: ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب

واقع سکرنڈ: ماڑی جلبانی پر خونی لبرلز کا وار، ایک اور ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا

تحریر: محمد بلال

حقائق کی تلاش انسان کا فطری حق ہے اور اس کے لئے وہ مختلف ذرائع کا استعمال کرتا ہے۔ جس کے بعد اُسے کسی بھی واقعہ پراپنا نقطہ نظراورموقف قائم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

گزشتہ ماہ صوبہ سندھ کے علاقے ماڑی جلبانی میں ہونے والے ایک پولیس آپریشن کے دوران شر پسند عناصر

کی فائرنگ کی وجہ سے پولیس کی مدد کیلئے تعینات رینجرز اہلکار بری طرح زخمی ہوئے، اور جوابی

کارروائی کے نتیجے میں دوسری جانب کچھ ہلاکتیں بھی ہوئیں

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، گزشتہ ماہ سندھ میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں ماڑی

جلبانی گاؤں کے چار مقامی لوگوں کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر

سی پی) کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے بدانتظامی، غلط فہمی اور کوتاہیوں کا انکشاف کیا ہے جس کی وجہ

سے معصوم لوگوں کی جانیں گئیں

ہیومین رائٹس کا سب سے بڑا علمبردار مذہب دینِ اسلام ہے جو انسان کا احترام کرنے اور انسانیت کی

خدمت کا درس دیتا ہے۔ ہمارے ملک میں مختلف ادوار میں جتنے بھی جانی و مالی نقصانات کے واقعات

رونما ہوئے انکے حوالے سے انسانی حقوق کے لئے کام کر نے والے اداروں نے اپنی اپنی

رپورٹس بھی پیش کیں اور آواز بھی بلند کی

یہی وجہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اورحکومتی شخصیات کی جانب سے کوئی

بھی اقدام اُٹھایا جائے تو عوام کے علم میں میڈیا کے ذریعےحقائق پہنچتے ہیں اور وہ چہرے ضرور بے نقاب

ہوتے ہیں جن کے خلاف ریاست بوجہ انکے جرائم اقدامات کرتی ہے۔ اس سلسلے میں اخبارات، ٹی وی چینلز

اور سوشل میڈیا اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں

میں نے اپنا فر ض سمجھتے ہوئے حقائق تک پنچنے کے لئے ایک ادنیٰ سی کوشش کی ہے

واقع کی تحقیق کے دوران جو حقائق سامنے آئے وہ کچھ یوں ہیں: ماہ ربیع الاول میں انٹیلیجنس اداروں کی

وارننگ کے سبب رینجرز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا تھا تاکہ کسی بھی

دہشتگرانہ کاروائی سے نمٹا جاسکے

اسی دوران اطلاع ملی کہ کچھ سماج دشمن عناصر عوام کے درمیان رہ کردہشت گردی کی کاروائی کرسکتے

ہیں جس میں خودکش حملہ بھی ہوسکتا ہے۔ چناچہ سکرنڈ کے قریبی گاؤں ماڑی جلبانی قبیلے کے علاقے

میں ایک مقام پردہشت گردوں کی جانب سے ابتدائی منصوبہ کے تحت کثیر تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود

جمع کرلیا گیا ہے

یہ ایک مصدقہ ذرائع کی اطلاع تھی جس پر اس سے قبل بھی آپرشینزمیں دہشت گردوں کو گرفتارکیا گیا

اور اسلحہ برآمد کیا جاچکا تھا
پولیس نے جب آ پریشن کا اعادہ کیا تو اس بات کی ضرورت محسوس کی کہ یہاں ایسے حالات میں

آ پریشن کرنا کہ جبکہ شرپسندوں نے اسلحہ و بارود بھی کافی مقدار میں ذخیرہ کر رکھا ہے اور علاقے میں

گاؤں کے علاقہ مکین بھی ہیں، بہت چیلنجنگ ہو سکتا ہے

اس مد میں پولیس نے رینجرز کی خصوصی مدد طلب کی تاکہ آپریشن محفوظ انداز میں کیا جا سکے

جب پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی کے دوران چھاپہ مارا تو مقامی لوگوں میں چھپے شرپسند عناصر

نے یہ تاثر پیدا کیا کہ یہ آپریشن گاؤں کے رہائشیوں کے لئے کیا گیا ہے ۔ اس تاثر نے لوگوں کو مشتعل کر دیا

لوگوں کے مشتمل ہونے پر شر پسند عناصر نے اسکا خوب فائدہ اٹھایا اور جب رینجرز اہلکار معاملے کی جانچ

پڑتال کر رہے تھے اسی دوران انہوں نے رینجرز اور پولیس پر دھاوا بول دیا اور ایک ہنگامہ شروع کردیا

شر پسندوں کی یہ حکمت عملی اصل میں آپریشن سے توجہ ہٹاکر معاملے کو اشتعال انگیزی کی جانب

مائل کرنے کیلئے تھی، تاکہ اسکی مد میں دہشتگردوں کو راہ فرار مل سکے۔ معاملے کی سنگینی اور پر

اشتعال ہجوم کو پیچھے ہٹانے کی غر ض سے رینجرز اور پولیس پارٹی کو ہوائی فائرنگ کرنی پڑی، مگر ان

شر پسند عناصر نے اپنے منصوبے کے مطابق رینجرز پر سیدھے فائر کھول دیئے اور اہلکاروں کو بری طرح

زخمی کردیا ، تاہم، جوابی کارروائی کے نتیجے میں دوسری جانب شر پسند بھی ہلاک ہوئے

اس منظرنامہ میں کچھ کرداروں نے اپنے عزائم کو نیا رنگ دینے کی کوشش کی اور ملکی سلامتی اداروں

کے خلاف منفی رائے عامہ کو ہموار کرنے کی ایک ناکام لیکن تابڑ توڑ مہم شروع کر دی

پولیس کےموقف کےمطابق، رینجرز اور پولیس کے اس آپریشن کی قبل از وقت اطلاع ضرور ملی تھی

مگراس کی نوعیت سے ہم لاعلم تھے، ہمار ا مقصد دہشتگردوں کو فرار ہونے سے روکنا تھا

لوگوں کا غم وغصہ اور ردعمل فطری تھا، پُر زور احتجاج کیا گیا اور نیشنل ہائی وے بلاک کردیا گیا
وزیرِاعلٰی صاحب نے فہم و فراست سے کام لیتے ہوئے انکوائری آرڈر جاری کیا

سندھ ہائی کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل دینے کے لئے ایک پیٹیشن بھی داخل کی گئی اور

کمشنر کے زیر اثر ایک صاف شفاف، ہر قسم کی مداخلت سے پاک انکوائری کمیشن بنا دیا گیا

راقم کی اطلاعات کے مطابق اس واقعہ میں ملوث چند افراد ایسے بھی تھے جن کا

تعلق سندھ کی قوم پرست ہے، اپنی جانب سے رائے عامہ کوسرکاری ادارے اور اور اہلاکاروں کے خلاف

کرنے کی ایک بھرپور مہم جوئی کی، انکی دخل اندازی کی بڑی وجہ اس علاقہ میں انکا اثرورسوخ کا ہونا

اور ایک منظم انداز سے وہاں کے باثیوں کو ملک مخالف ایجنڈے پر بہکا نا بھی ہے

جسکی اصل وجہ جی ایم سید سے وفاداری اور سندھی نیشنل آرمی جیسی دہشتگرد تنظیموں سے فنڈنگ تھی

تاہم علاقے کے پُر امن عوام اوراداروں نے دانشمندی سے کام لیتے ہوئے ان کے گندے عزائم کوناکام بنادیا

یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکرہے کہ ہمیں ایسے تنظیمی اداروں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو ملک دشمنوں کے مقاصد کوپورا کرنے یا ان کےایسے اقدامات جن سے انہیں تقویت ملے

ماضی کے شواہد بتاتے ہیں کہ ہماری صفوں میں سیاسی خدمات، انسانی حقوق اور سماجی کاموں کی آڑ میں بیرونی

فنڈنگ کے ذریعے امن امان کے واقعات، سیاسی تبدیلیوں اور معاشرے کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کے

لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اعلٰی شخصیات کی قربانیوں و عزم کو متزلزل کرنے کے ارادوں سےان کے تشخص کومسخ کرنے

کی میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے کوششیں کی جاتی رہی ہیں

مگر عوام میں بیدار سیاسی شعوراور میڈیا پر مثبت رجحان رکھنے والے افراد کی رائے کو ہمیشہ پزیرائی

ملتی رہی ہے

اور منفی رجحانات کو لوگوں نے مسترد کیا ہے۔ کیوںکہ بہرحال عوام کے وزڈم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا

لوگ غلط اور صحیح کا تعین کرنے کا شعور بھی رکھتے ہیں اور تھرڈ و ففتھ جنریشن وارفئیرکے تصورسے بھی آشنا ہیں

“ہو گا کوئی ایسا بھی کہ غالب کو نا جانے
شاعر تو وہ اچھا ہے پر بدنام بہت ہے”

درحقیقت جب بھی کوئی گھر، محلہ یا معاشرہ یہ طے کر لے کہ اس نے درستگی کی جانب قدم بڑھانا ہے

نکھٹو، فتنہ پرداز اور پھپے کٹنوں کو جلن اور خارش کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے

اب یہ ہر بہتر اقدام کے راستے میں فتنہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں، سفید کو کالا اور چڑیا کو کوا کہنا شروع کر

دیتے ہیں، اور اتنا واویلا کرتے ہیں کہ لوگ شبہ میں پڑ جاتے ہیں ۔ پاکستان بھی آجکل کچھ اسی طرح کے

خونی لبرل سرخوں، ملک دشمن تنظیموں اور فتنہ انگیزیوں کی ہٹ لسٹ پر ہے، ایک طرف یہ ملک اپنے

اندر موجود جراثیموں، منافع خوروں، دھشتگردوں کو صاف کرنے کے در پر ہے، تو دوسری جانب اغیار کے

ٹکڑوں پر پلنے والے پراپیگنڈسٹ سے دو چار یے۔ کوئی تھوڑا سا ملک کوئی قدم اٹھا لے، انکو موت پڑ جاتی

ہے اور یہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پراپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں ۔ انکو ملک دشمن عناصر کی

مکمل سپورٹ حاصل ہوتی ہے اور ان کاموں کیلئے اپنے ملک میں بھے نا پاک پالشیے پہلے سے پنگر انداز

ہوتے ہیں جو سوشل میڈیا ، این جی اوز اور دیگر پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے غلیظ وار در وار کرتے

چلے جاتے ہیں، آجکل اسی مد میں ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان نامی این جی او بھی پیش پیش ہے جو

اپنے حواریوں کے بل پر جھوٹے پروپیگنڈے پر گامزن ہے ، مگر فکر مت کیجئے، ریاست دہشتگردوں ، چوروں

لٹیروں اور ملک دشمن پراپیگنڈسٹ کے سامنے جھکنے والی نہیں

حال ہی میں مختلف آپریشنز کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا نیچے آنا، جرائم میں کمی ہونا اس بات کا ثبوت ہےکہ

ریاست اب پیچھے ہٹنے والی نہیں، عوام بھی ریاست کے ساتھ ہے، بس یہی بات ان خونی لبرلز کو ہضم

نہیں ہورہی، جو کہ سب سے زیادہ خوش آئند ہے

خوش رہیں، مسکراتے رہیں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے رہیں

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×