پاکستان میڈیکل ٹورازم میں تیزی سے ابھرتا ہوا ملک بن رہا ہے، جہاں عالمی معیار کی طبی سہولیات کم لاگت میں دستیاب ہیں۔
ویب نیوز رپورٹ :روبینہ یاسمین
عالمی تناظر اور پاکستان کا آپشن
کراچی : دُنیا بھر میں میڈیکل ٹورازم ایک تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے، جس کی عالمی مالیت کا اندازہ سن 2030 تک کئی ارب ڈالرز ہو رہا ہے ۔ اس کے تحت لوگ بہترعلاج، کم اخراجات یا کم انتظار کے سبب سرحد پارعلاج کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کے لحاظ سے نمایاں مقام حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اس کی طبی مہارت، کم خرچ علاج اور فوری سہولیات اس کی پُشت بَنیاد ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار این آر پی ( نان ریزیڈنٹ پاکستانی) گلوبل ٹورازم اینی شیٹیو کے چیئرمین فہیم اخوند نے پریس کانفرنس کے درمیان کی ۔

پریس کانفرنس میں چیئرمین عبدالرشید گوڈیل، ڈاکٹر قیصر سجاد، ڈاکٹر، شاہد وہاب، ڈاکٹر اجمل مغل اور ڈاکٹر سونا مل بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس میں این آر پی کے متحرک رہنما شاہاب قرنی کی قیادت میں کراچی کو پاکستان کی میڈیکل ٹورازم کا دروازہ بنانے کا اعلان کیا ۔
این آر پی ( نان ریزیڈنٹ پاکستانی) گلوبل ٹورازم اینی شیٹیو کے چیئرمین فہیم اخون نے کہا کہ پاکستان میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے فوری علاج معالجے کی سہولت دستیاب ہے ۔ جبکہ امریکہ برطانیہ یا کینڈا میں مریضوں کو سرجری کے لیے چھ ماہ کا انتظار کرنا پڑتا ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ این آر پی ایک میڈیکل پینل تشکیل دے رہا ہے ۔ جس میں امریکہ ، برطانیہ، کینڈا، آسٹریلیا میں مقیم ڈاکٹرز شامل ہوں گے ۔ میڈیکل پینلز کے ڈاکٹر مریضوں کو پاکستان علاج کے لئے ریفر کریں گے اور آن لائن مشاورت کے ذریعے شفافیت تعاون اور اعتماد کو فروغ دیں گے ۔
پاکستان میڈیکل ٹورازم میں مواقع
: ڈاکٹر قیصر سجاد نے دوران پریس کانفرنس تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ
جس طرح بھارت ترکی اورچین طبی سیاحت میں اربوں روپے کماتے
ہیں اسی طرح پاکستان بھی اگر عالمی مارکیٹ کا ایک فیصد حاصل
کرئے تو سالانہ 1.5 ار ڈالر سے زائد آمدنی حاصل کر سکتا ہے ۔

کم لاگت علاج
مثال کے طور پر، ایک مطالعہ کے مطابق وائرس کی بچّہدانی (آئی وی ایف) کا علاج امریکہ میں تقریباً 8 100 ڈالرز تک ہو سکتا ہے، جبکہ پاکستان میں یہی علاج تقریباً 2 000 ڈالرز میں ممکن ہے ۔

رشید گوڈیل نے کہا کہ پاکستان میں مثلاً ہارٹ بائی پاس سرجری
تقریباً 6 500 ڈالرز میں ممکن ہے، جبکہ امریکہ یا مغربی ممالک میں
اس کی قیمت کئی گنا زیادہ ہے ۔ یہ فرق “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کیلئے
ایک بڑا فروغ بخش عنصر ہے ۔
ماہر طبی عملہ اور سہولیات
پاکستان میں معروف نجی اور سرکاری ہسپتالیں عالمی سطح کے ماہرینِ طب اور جدید علاجی سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔ یہ “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کی ممکنہ بنیاد ہے ۔
مثال کے طور پر، کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے بڑے ہسپتالوں میں بین الاقوامی معیار کی سرجریز ممکن ہیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل آلات اور خدمات کی مارکیٹ میں بھی تیزی سے ترقی دیکھنے میں ہے ۔
بیرونِ ملک مریضوں کی توجّہ
پاکستان کے طبی اخراجات دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے بہت کم ہیں، اس لیے بیرونِ ممالک مقیم پاکستانی اور باہر کے مریض علاج کے لیے پاکستان کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔
مثلاً، نجی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں امراضِ قلب (ہارٹ بائی پاس) کی قیمت تقریباً 6 500 ڈالر ہے، جبکہ امریکہ میں یہ قیمت بہت زیادہ ہے ۔
یہ “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کو ایک حقیقی موقع فراہم کرتا ہے ۔
پاکستان میڈیکل ٹورازم” کے لیے اہم چیلنجز
معیار اور اعتبار
اگرچہ بڑے شہروں میں اچھے ہسپتال ہیں، لیکن پورے ملک میں معیارِ علاج اور انفراسٹرکچر یکساں نہیں ۔ یہ “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کی حوصلہ افزائی میں رکاوٹ بن سکتا ہے ۔
سیکیورٹی اور امیج
ماضی میں پاکستان کی سیکیورٹی کی صورتحال اور بین الاقوامی تصور نے طبی سیاحت کو متاثر کیا ہے۔ علاج کے لیے آنے والے مریض کا اعتماد حاصل کرنا “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کے لیے اہم ہے ۔
ویزا، ٹریول اور مارکیٹنگ
بیرونِ ممالک مریضوں کو پاکستان بلانے کیلئے موثر ویزا پالیسی، ٹورزم انفراسٹرکچر اور عالمی سطح پر تشہیر درکار ہے۔ ابھی یہ “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کے بڑھنے میں محدود عوامل ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
کیا کراچی پولیو فری بننے جا رہا ہے؟
کیا سندھ کا ماڈل ایکوا کلچر پارک ماہی پروری میں انقلاب لا سکتا ہے؟
مستقبل کی رہنمائی : کیا ممکن ہے؟
سرکاری اور نجی سطح پر “پاکستان میڈیکل ٹورازم” برانڈ تیار کیا جائے، جس میں علاج + طے شدہ قیام + ٹور نامی پیکج شامل ہوں ۔
بین الاقوامی معیار کی ہسپتالوں کی تعداد بڑھائی جائے اور ان کی تشہیر کی جائے تاکہ اعتماد بڑھے ۔
مریضوں کے لیے ویزا عمل، رہائش، علاج اور بعد از علاج خدمات کو آسان اور شفاف بنایا جائے ۔
حفاظتی اور سہولتی معیارات کو بہتر کیا جائے تاکہ بیرونِ ملک مریض جلد اور بلا خوف پاکستان آنے کی ترغیب پائیں ۔
علاقائی ممالک جیسے بھارت، ترکی اور چین کی میڈیکل ٹورازم حکمتِ عملی سے سبق حاصل کیا جائے ۔
نتیجہ
اگر پاکستان “پاکستان میڈیکل ٹورازم” کو ایک مربوط حکمتِ عملی کے تحت آگے بڑھائے، تو یہ نہ صرف طبی خدمات کے شعبے میں بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی ایک نیا راستہ فراہم کر سکتا ہے ۔
کم لاگت علاج، ماہر عملہ، اور تیز سہولیات اس کے مضبوط ستون ہیں۔ تاہم، معیار، سیکیورٹی، اور تشہیر جیسے شعبوں میں کام کرنا لازمی ہے ۔
اگر یہ راستے بخوبی طے ہوں، تو پاکستان طِبّی سیاحت کی عالمی مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے ۔


