کراچی تا سکھر تمام ریلوے لائنزاپ گریڈڈ جبکہ کینٹ اور سٹی اسٹیشن کی صفائی کا انتظام سندھ سالڈ ویسٹ بورڈ کے حوالےکردیا گیا
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی: وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ صوبائی حکومت اور پاکستان ریلوے کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا جن میں کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی بحالی، اہم خدمات کی آؤٹ سورسنگ، تجاوزات کا خاتمہ اور کراچی روہڑی مسافر ٹرینوں کی اپ گریڈیشن شامل ہے ۔
اجلاس میں سندھ کابینہ کے سینئر اراکین، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن، وزیر منصوبہ بندی، ترقی و توانائی سید ناصر حسین شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن نے شرکت کی ۔
وفاقی وفد میں سیکریٹری ریلوے مظہر علی شاہ، سینئر جنرل منیجر ریلوے عامر علی بلوچ، ایڈیشنل جنرل منیجر انفراسٹرکچر حماد حسن، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کراچی محمود رحمان لاکھو اور وزیر کے ڈائریکٹر اشفاق احمد شامل تھے ۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے حنیف عباسی کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے بعد ہمیں پاکستان ریلوے کا کوئی والی وارث دکھائی دے رہا ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا بھر میں ریلوے منافع بخش ہیں لیکن پاکستان ریلوے مسلسل خسارے میں جا رہا ہے۔ اصلاحات کے ذریعے کارکردگی و سروس ڈلیوری بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی بحالی
اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی پر تفصیلی گفتگو کی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ کے سی آر کراچی کے لیے فوری ضرورت ہے اور اس کی تاخیر افسوسناک ہے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ سندھ حکومت اور پاکستان ریلوے اس منصوبے کو مشترکہ طور پر تیار کریں اور ساتھ ہی ڈونر ایجنسیوں اور نجی شعبے کو بھی شامل کیا جائے ۔
کے سی آر کا ابتدائی مطالعہ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی نے سن 2008 سے سن 2013 تک کیا تھا، بعدازاں اسے سن 2016 میں سی پیک میں شامل کیا گیا۔ سندھ حکومت نے چائنا ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن کے ساتھ مل کر ایک نظرثانی شدہ فزیبلٹی تیار کی ہے ۔
نظرثانی شدہ فزیبلٹی کے مطابق، منصوبے کی لاگت 2.002 ارب امریکی ڈالر ہوگی ۔ 43 کلومیٹر طویل سرکلر روٹ پر 24 اسٹیشن قائم ہوں گے جو یومیہ اندازاً 6 لاکھ 50 ہزار مسافروں کو سہولت فراہم کرے گا اور کراچی میں مشرق مغرب اور شمال جنوب کو مربوط کرے گا۔ تاہم اس تازہ فزیبلٹی کو تاحال چینی حکام کی منظوری درکار ہے۔
تجاوزات کے خلاف کارروائی میں ڈرگ روڈ، کراچی یونیورسٹی، اردو کالج اور گیلانی اسٹیشن کے قریب ریلوے کی 11 ایکڑ سے زائد زمین خالی کرائی جا چکی ہے تاہم لیاقت آباد اور اردو کالج کے قریب مسائل باقی ہیں ۔
وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ حکومت کے سی آر روٹ پر تجاوزات کے خاتمے اور شہری بحالی کے اقدامات میں پاکستان ریلوے کی معاونت جاری رکھے گی ۔
اجلاس اس اتفاق رائے پر ختم ہوا کہ سندھ حکومت اور پاکستان ریلوے کے ماہرین کے سی آر منصوبے، اسٹیشنوں کی آؤٹ سورسنگ اور نئی ٹرین سروسز کی حتمی تفصیلات مشترکہ طور پر طے کریں گے ۔ وفاقی وزیر حنیف عباسی نے وزیراعلیٰ کی تجاویز کی تائید کی اور مکمل وفاقی تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
یہ بھی پڑھیں
سندھ میں حالیہ سیلابی صورتحال اور عوامی رہنمائی
روہڑی تا سکھر شارٹ روٹ پر ٹرین چلے گی
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ریلوے کسی بھی قومی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کے سی آر اور انٹرسٹی ٹرین اپ گریڈیشن کراچی کی نقل و حرکت کو بدل دیں گے، نئے مواقع پیدا کریں گے اور پاکستان ریلوے کو مالیاتی پائیداری کی طرف لے جائیں گے ۔
صفائی اور اسٹیشن کے انتظامات کو آؤٹ سورس کرنا
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کینٹ اور سٹی اسٹیشن کی صفائی اور ویسٹ مینجمنٹ کو سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے سپرد کیا جائے گا جس کے لیے باضابطہ معاہدہ بھی ہو چکا ہے ۔
کینٹ اسٹیشن کی واشنگ لائنز بھی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو آؤٹ سورس کیے جانے کا امکان ہے جبکہ سندھ حکومت بڑے ریلوے اسٹیشنز کی خوبصورتی اور اپ گریڈیشن میں تعاون فراہم کرے گی ۔
وزیراعلیٰ نے یادہانی کراتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سن 2018 میں کینٹ اسٹیشن کی اپروچ روڈ پہلے ہی تعمیر کر چکی ہے ۔
کراچی روہڑی اپ گریڈڈ ٹرین سروس
وفاقی وزیر حنیف عباسی نے اعلان کیا کہ کراچی سے سکھر تک تمام ریلوے لائنز (480 کلومیٹر) کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور 6 ارب روپے کی لاگت سے ایئر کنڈیشنڈ کراچی روہڑی مسافر سروس شروع کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی اس منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور روہڑی کے درمیان اپ گریڈڈ اپ اینڈ ڈاؤن سروس چلنے سے مسافروں کو بڑی سہولت ملے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے سے معیار اور شفافیت میں اضافہ ہوگا۔
حنیف عباسی نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان ریلوے کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اپنی زیادہ تر خدمات کو آؤٹ سورس کرنے جا رہا ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کا تعاون شامل ہ