پاکستان میں پی ٹی آئی کا نیا سیاسی کھیل شروع ہوچکا ہے، جس کا ایک بڑا حصہ غیر قانونی افغان مہاجرین کے انخلاء پر منحصر ہے۔ یہ معاملہ ملک کی سیکورٹی، معیشت، اور معاشرتی حالات پر بڑا اثر ڈال رہا ہے۔
تحریر: وانیہ خان
پوری دنیا پاکستان کی افغان مہاجرین کی پچھلے چالیس سالوں سے بِلا امتیاز میزبانی کرنے پر مشکور اور معترف ہے۔ پاکستان نے میزبانی کے ساتھ ساتھ ہمیشہ فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہُوئے افغان مہاجرین کو ہر طرح کی مدد اور تعاون بھی فراہم کی ہے۔
پاکستان نے اپنا نقصان مول لیتے ہُوئے اِن کو ہر شعبہ زندگی میں بھرپور حصہ لینے کی اجازت دی جس کا نقصان بہرصورت پاکستان کو سیکورٹی، معیشیت اور معاشرتی طور پر اٹھانا پڑا۔
سابقہ وزیر اعظم پاکستان کو پتہ ہونا چاہئے کے کیسے افغانستان کی سرزمین مسلسل دہشتگردی کے لئے پاکستان کے لئے استعمال ہوتی رہی ہے اور اب بھی ہو رہی ہے۔ جس کے ثبوت پوری دنیا اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ چکی ہے۔
معروضی اور زمینی حقائق سے بے خبر اس انسان اور بد قسمتی سے سابقہ وزیر اعظم بھی رہنے والے شخص کو اتنا پتہ نہیں کے یہ جو فیصلہ حکومت پاکستان نے غیر قانونی افراد کے اِنخلا کا لیا ہے اس پر الحمداللہ عمل درآمد بڑے پُر سکون اور پر امن طریقے سے جاری اور ساری ہے۔
کیونکہ آرمی چیف نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کے اِن افراد کو با عزت طریقے سے واپس بھیجا جائے۔
گوہر پروکسی کو چاہیے کے دن بہ دن دماغی صلاحیتیں کھونے والے انسان سابق چیئر مین پی ٹی آئی کو یہ بھی بتا دیتے کے افغان مہاجرین اب بھی پاکستان میں ہی رہ رہے ہیں اور اِن کی ہجرت کی مثال کسی مذاق سے کم نہیں ہے۔
غیر قانونی افراد کسی بھی ملک میں ہجرت کر کے نہیں بلکہ چوری چھپے واردات ڈالنے جاتے ہیں اور پوری دنیا میں کوئی بھی ملک ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دیتا تو پاکستان کیوں دے گا؟

سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کے اس شخص کو جنہیں عمران خان نیازی کہتے ہیں اپنے آپکو شیخ مجیب الرحمان سمجھنا شروع ہو چکے ہےہیں۔
جسکا اظہار اِنہوں نے پیر کو صحافیوں سے ملاقات میں کیا اور اب اِس مہاتما نے اِسی فلاسفی کے تحت آج یہ بیان دے دیا کہ پاکستان سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو نہیں نکالنا چاہئے۔
ان کے ملک دشمن بیانات معاشرتی اور سیاسی حالات میں شورش انگیزی پیدا کر رہے ہیں۔ حال ہی میں اُنہوں نے افغان مہاجرین کے غیر قانونی انخلا کا کارڈ کھیلا ہے۔
یہ بیان اِس بات کا شاخسانہ ہے کے یہ شخص اب ملک دشمن ایجنڈے پر کام کرتے ہُوئے گریٹر پختونستان کا کارڈ کھیل کر اور اپنے آپ کو شیخ مجیب سے بے تکی تشبیہ دے کر پاکستان مخالف بیانیے پر عمل پیرا ہو چکا ہے جسکی ہر پاکستانی کو کھل کر مذمت کرنی چاہئے اور اِس فسادی اور انتشاری لیڈر کے ملک دشمن بیانیے سے اپنے آپ کو دور رکھنا چاہئے۔
اس طرز عمل سے یہ بات واضح ہے کہ یہ شخص ہر پاکستان مخالف ایجنڈا اور فورس کا اعلیٰ کار اور فرنٹ مین ہے جو بیرونی قوتوں کے عزائم کو پایہ تکمیل پہنچانے کے لئیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔
سابقہ وزیر اعظم پاکستان کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہئے کہ ملک دشمن فورسیں افغان مہاجرین کا استعمال کس حد تک کر رہی ہیں۔ افغانستان کی سرزمین مسلسل دہشتگردی کے لئے استعمال ہو رہی ہے اور یہ مسئلہ پاکستان کی سکیورٹی پر بڑا وبال ڈال رہا ہے۔
یہ ہے وہ اصل چہرہ جو ملک دشمن کا ہوتا ہے جس پر نقاب چڑھا ہوا تھا جو اب اتر چکا ہے اور اسکا حساب بھی پاکستانی قوم اِن وطن فروشوں سے لے گی۔
سابقہ وزیر اعظم کو پتہ ہونا چاہئے کے پاکستان میں 1.5 نہیں بلکہ 5 ملین افغان مہاجرین ہیں جو اب بھی پاکستان میں ہی رہ رہے ہیں۔
افغان مہاجرین کا پاکستان سے انخلا صرف ملک کی سکیورٹی ہی نہیں بلکہ عوامی حیثیت میں بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر حکومت کو غور کرنا چاہئے۔
پاکستان میں غیر قانونی افغان مہاجرین کا انخلا ایک بڑا چیلنج ہے۔ لیکن پاکستان اور عوام اور سیاستدانوں کو اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہو گا۔
حکومت، سیکورٹی فورسز، اور عوام مل کر اس سنگین مسئلے اور معاملے کا حل نکال سکتے ہیں اور پاکستان کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں۔
: یہ بھی پڑھیں
عمران خان کا وزارتِ عظمیٰ سے پارٹی چئیرمین اور جیل کے کمرے کا سیاسی سفر
افغان مہاجرین کو اپنے گود میں لینے کی تاریخی مثال پوری دنیا کے سامنے ہے لیکن اب پاکستان کی بقا کی خاطر پاکستانی سیاستدانوں کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے گھناؤنا کھیل بند کرنا چاہئیے ان کو عوام، معاشرتی اور معاشی حوالے سے بہتر مستقبل فراہم کرنے کے اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے مضبوط اور مستحکم منصوبہ بندی کرنا چاہئیے۔