September 15, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
بزنس کمیونٹی کو سستی بجلی کی فراہمی کیسے ملے گی؟
سستی بجلی

بزنس کمیونٹی کو سستی بجلی کی فراہمی کیسے ملے گی؟

ایس ٹی ڈی سی اور سیپرا کراچی کے شہریوں اور بزنس کمیونٹی کو سستی بجلی فراہم کریں گے

تاہم بجلی کے نرخ حکومت سندھ طے کرے گی، ناصر حسین شاہ

ویب نیوز : ڈیسک رپورٹ

کراچی : وزیر توانائی، ترقیات و منصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے پاکستان بزنس فورم کی جانب سے منعقدہ “ملٹی اسٹیک ہولڈرز کانفرنس آن کمپیٹیٹو الیکٹرک مارکیٹ ان پاکستان” سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی اور عوام کو سستی بجلی فراہم کرنا پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا وژن ہے، جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی بھرپور کاوشیں بھی شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایس ٹی ڈی سی (سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی) اور سیپرا (سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) سستی بجلی کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کریں گے ۔

کراچی کی صنعتوں اور رہائشی صارفین کو سیپرا کے تحت فراہم کی جانے والی بجلی کے نرخ ، کے- الیکٹرک کے نرخوں سے کہیں کم ہوں گے ۔ یہ بجلی سندھ میں تیار ہوگی اور ایس ٹی ڈی سی کے ذریعے ترسیل کی جائے گی ۔ علاوہ ازیں اس کے نرخ نیپرا کے ٹیرف سے منسلک نہیں ہوں گے بلکہ سندھ حکومت کے طے کردہ ہوں گے ۔

بزنس کمیونٹی کو سستی بجلی کی فراہمی کیسے ملے گی؟

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سیپرا میں عملہ بھرتی کر لیا گیا ہے اور

اس کا نوٹیفیکیشن رواں ماہ اگست جاری ہو جائے گا ۔ ہماری بنیادی

توجہ اکنامک زونز پر ہے اور ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ سیپرا

کے تحت پہلی بجلی کی ترسیل کے- فور منصوبے کے گرڈ کو فراہم کی جائے ۔

انہوں نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ اسمبلی سے سیپرا کو آئینی طور پر منظور کرا لیا گیا ہے اور کراچی کے شہری بھی اس نظام سے فائدہ اٹھا سکیں گے، تاہم ترسیلی نظام ایس ٹی ڈی سی کے پاس ہونا ضروری ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

نیو حب کینال کا افتتاح ہوگیا

ناصر حسین شاہ متحرک

صوبائی وزیر نے کہا کہ مہنگی بجلی کے ستائے شہریوں کے لیے یہ ایک بڑی خوشخبری ہے، کیونکہ ہائبرڈ پارکس کے قیام سے بجلی کے نرخوں میں کمی آئے گی ۔ سندھ حکومت دیگر ممالک کے ماڈلز کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی کے مسائل کے حل پر کام کر رہی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کے مہنگے کپیسٹی چارجز کے مسئلے کا حل زیادہ سے زیادہ صنعت قائم کرنے میں ہے ، کیونکہ رقم تو ادا کرنی ہی ہے لیکن ساتھ میں معاشی ترقی بھی ہونی چاہیئے ۔ اس مقصد کے لیے کئی آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی ہو چکی ہے اور مزید بھی ہوگی، جس سے عام صارفین کو ریلیف ملے گا۔

ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کے- الیکٹرک کے بورڈ میں صوبہ سندھ کی نمائندگی فی الحال نہیں ہے تاہم وفاق کے تین ڈائریکٹرز ہیں ۔ ہم نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک نمائندہ وفاق کا ہو اور باقی دو صوبہ سندھ سے ہونے چاہیئے ۔

سندھ حکومت نے کے- الیکٹرک کو سولر پارکس کے ذریعے سستی بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب سولر سے بجلی پیدا ہو رہی ہو تو مہنگے ایندھن سے پیدا ہونے والی بجلی نہ خریدی جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×