صنعتی علاقوں کی بہتری کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے، توانائی بحران سے
نمٹنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ناگزیر ہے، وزیر توانائی سندھ
کے الیکٹرک کو نوری آباد پاور پلانٹ سمیت صوبے کے دیگر ہائبرڈ اور سولر پارکس سے سستی
بجلی فراہم کی جا رہی ہے، اورآئندہ مزید سستی بجلی کی فراہمی متوقع ہے، کے الیکٹرک کے
رویئے پر افسوس ہے، ناصر حسین شاہ
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی: وزیر توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو نوری آباد پاور پلانٹ سمیت سندھ کے دیگر ہائبرڈ اور سولر پارکس سے سستی بجلی فراہم کی جا رہی ہے اور آئندہ بھی مزید سستی بجلی دی جائے گی، مگر اس کے باوجود کے الیکٹرک فوسل فیول کی قیمتوں پر غیر ضروری تحفظات ظاہر کرتی ہے جو افسوسناک ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے توانائی کی خصوصی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سولر پر ٹیکس لگانے کے خلاف ہے کیونکہ یہ صاف، سستا اور پائیدار توانائی کا ذریعہ ہے جسے مزید عام کیا جانا چاہیے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سستی بجلی دی جا رہی ہے اور وہ اب اس پر انکار نہیں کر سکتی علاوہ ازیں کے الیکٹرک کی اوور بلنگ کے مسئلے پر حکومت سندھ مکینزم تیار کر رہی ہے تاکہ صارفین کو ریلیف ملے۔ ناصر حسین شاہ نے مزید صنعتی علاقوں کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے سندھ حکومت نے پانچ ارب روپے مختص کیے ہیں اور ان منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا میں سندھ کو بھی مکمل نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نیپرا کی کمیٹی میں سندھ سے تین نمائندے شامل کیے جائیں ، جن میں ایک حکومت سندھ کا، ایک بزنس کمیونٹی کا اور ایک کنزیومر (صارف) کا نمائندہ لازمی ہو ۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت ونڈ، سولر اور تھر کول جیسے قدرتی وسائل کے ذریعے توانائی کے شعبے میں خودکفالت حاصل کرنے کی طرف گامزن ہے۔ “اگر وفاقی حکومت سنجیدگی سے تعاون کرے تو سندھ پورے ملک کو بجلی فراہم کر سکتا ہے۔
انہوں نے صنعتکاروں کو قابلِ تجدید توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت سرمایہ کاروں کے لیے “ون ونڈو آپریشن” متعارف کرانے جا رہی ہے تاکہ تمام سہولتیں ایک ہی جگہ سے فراہم کی جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں
سندھ میں نئے تدریسی دور کا آغاز
کا دائرہ کارکیوں بڑھایا جارہا ہے؟SRSO
تقریب میں توانائی ماہرین، ایف پی سی سی آئی کے عہدیداران، سرمایہ کاروں اور مختلف صنعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ شرکاء نے نیٹ میٹرنگ، ٹیرف اصلاحات اور گرڈ ایکسیس جیسے مسائل پر فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ۔

تقریب میں توانائی ماہرین، ایف پی سی سی آئی کے عہدیداران
سرمایہ کاروں اور مختلف صنعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔
شرکاء نے نیٹ میٹرنگ، ٹیرف اصلاحات اور گرڈ ایکسیس جیسے مسائل پر
فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ۔
اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر فیاض مگوں نے کہا کہ “الیکٹرک وہیکل (ای وی) چارجنگ اسٹیشنز پاکستان کا مستقبل ہیں۔ حکومت کو ان میں فوری سرمایہ کاری کے لیے سہولت کاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 45 ہزار میگاواٹ ہے، جبکہ استعمال صرف 18 ہزار میگاواٹ ہے، جو کہ تقسیم اور منصوبہ بندی میں سنگین مسائل کی نشاندہی کرتا ہے ۔ فیاض مگوں نے انڈسٹریل اسٹیٹس میں ترقیاتی کاموں کی سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر صنعتکاروں کو بنیادی انفراسٹرکچر ہی میسر نہ ہو تو پیداوار کیسے بڑھے گی ؟