قدیم خواتین کی ہڈیوں میں حمل کی پہچان ممکن ہو گئی۔
سائنسدانوں نے ہزار سال پرانی باقیات میں حمل سے منسلک ہارمونز دریافت کر کے نئی تاریخ رقم کردی
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
تحقیقی دنیا میں نیا باب
حمل کی پہچان اب صرف جدید دور تک محدود نہیں رہی ۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ سائنسدان اب ہزار سال پرانے انسانی ڈھانچوں میں بھی حمل کے آثار تلاش کر سکتے ہیں؟
جی ہاں ۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف شیفیلڈ کی ماہرِ آثارِ قدیمہ ایمی بارلو اور اُن کی ٹیم نے ایک ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جس نے انسانی تاریخ کے مطالعے کو ایک نئی سمت دے دی ہے ۔
انہوں نے پہلی بار قدیم ڈھانچوں کی ہڈیوں اور دانتوں میں ایسٹروجن، پروجیسٹرون اور ٹیسٹوسٹیرون جیسے حمل سے جڑے ہارمونز دریافت کیے ہیں ۔
یہ حیرت انگیز تحقیق معروف سائنسی جریدے ’’جرنل آف آرکیالوجی سائنس‘‘ میں شائع ہوئی ہے ۔
سائنس کا کرشمہ: ہڈیوں میں چھپا ’’ ہارمون آرکائیو‘‘
بارلو کے مطابق، انسانی ڈھانچوں میں ہارمونز کا آرکائیو موجود ہوتا ہے ۔ یعنی وہ کیمیائی ثبوت جو بتا سکتے ہیں کہ کوئی عورت موت کے وقت حاملہ تھی یا حال ہی میں ماں بنی تھی ۔
اس تحقیق میں سائنسدانوں نے ایلائزہ نامی تکنیک ( اینزائم لنکڈ امیونوسوربنٹ اسی ) استعمال کی، جوعام طور پر پروٹین اور ہارمونز کو ناپنے کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔
نتائج حیران کن تھے
دانتوں کے پتھر اور ہڈیوں میں پروجیسٹرون کے واضح نشانات ملے ۔
ہڈیوں میں ایسٹروجن موجود تھی ۔
جبکہ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی اس بات کی علامت تھی کہ یہ خاتون ممکنہ طور پر حاملہ تھی ۔
تاریخ کے چھپے پہلو سامنے آنے لگے
یہ صرف ایک سائنسی دریافت نہیں بلکہ انسانی تاریخ کو سمجھنے کا نیا دروازہ ہے ۔
ماہرین کے مطابق مستقبل میں اس طریقے سے معلوم کیا جا سکے گا کہ
کسی عورت کو پہلی بار کس عمر میں حمل ٹھہرا ؟
کیا وہ حمل ضائع ہونے کے مرحلے سے گزری ؟
اور اگر اس کے ایک سے زیادہ بچے تھے تو ان کی پیدائش کے درمیان وقفہ کتنا تھا ۔
ایمی بارلو کہتی ہیں کہ
جہاں کوئی تحریری ریکارڈ نہیں، وہاں ہڈیوں میں محفوظ ہارمونز عورتوں کی زندگیوں کی کہانیاں سنا سکتے ہیں ۔
تحقیق کی حدود : مگر امید کی کرن
ماہرینِ حیاتیات اور ہارمونز کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت “انقلابی” تو ہے مگر ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
پروفیسر نکولس لیموس کے مطابق
یہ تحقیق دنیا کی پہلی کامیاب کوشش ہے، مگرحمل کی پہچان کوابھی مزید تصدیق درکار ہے۔
دوسری جانب امپیریل کالج لندن کے پروفیسر الیگزینڈر کومنینوس نے کہا
یہ صرف ماضی نہیں، بلکہ انسان کے تولیدی نظام کے ارتقاء کو سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی ۔
یہ دریافت کیوں اہم ہے؟
یہ دریافت صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں بلکہ انسانی تہذیب کی خواتین کی صحت، زچگی اور معاشرتی تاریخ کو سمجھنے میں ایک نیا باب کھولتی ہے۔
اگر یہ طریقہ کامیابی سے آگے بڑھا تو ایک دن ہم ہڈیوں میں چھپی کہانیوں سے کہیں زیادہ گہری، ہزاروں سال پرانی ماں کی کہانیاں، ان کے حمل کی پہچان، زچگی، اور زندگی کے مراحل پڑھ سکیں گے، جیسے کہ وہ آج ہمارے سامنے زندہ ہوں ۔

خلاصہ
| پہلو | تفصیل |
|---|---|
| تحقیق کا مرکز | قدیم ڈھانچوں میں حمل کی شناخت |
| دریافت شدہ ہارمونز | ایسٹروجن، پروجیسٹرون، ٹیسٹوسٹیرون |
| استعمال شدہ طریقہ | ELISA (Enzyme-linked Immunosorbent Assay) |
| اہمیت | تولیدی تاریخ اور انسانی ارتقاء کو سمجھنا |
| ادارہ | یونیورسٹی آف شیفیلڈ، برطانیہ |
کیا اسے دیکھنا یاد ہے؟
امریکہ میں سزائے موت کا نیا ریکارڈ اور بڑھتا رجحان دنیا کو کیا بتارہا ہے؟
شِکرا : پاکستان کا بہادر شکاری پرندہ
دلچسپ فکری سوال
کیا آنے والے وقت میں سائنس ماضی کی ماؤں کی احساسات اور جذبات بھی جانچ سکے گی ؟
وقت اس کا جواب دے گا ۔ مگر آج کی یہ دریافت بتاتی ہے کہ زندگی کے ہارمونز موت کے بعد بھی خاموش نہیں رہتے۔



1 تبصرہ