حکیم محمد سعید کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے تمام ملزمان پچیس برس بعد بری کر دئیے گئے
رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی:17اکتوبر سن 1998 کی صبح آرام باغ میں سابق گورنر سندھ حکیم محمد سعید کو ان کے مطب کے باہر شہید کرنے کے الزام میں گرفتار ملزمان کو پچیس برس بعد رہا کردیا گیا
حکیم سعید کے قتل کا الزام اُس وقت کی حکومت میں شامل جماعت الطاف حسین کی متحدہ قومی موومنٹ پر لگا کر صوبے میں گورنر راج نافذ کیا گیا تھا
کے عامر اللہ سمیت 39 ملزمان کو شامل تفتیش بھی کیا گیا MQMقتل کے الزام میں ایم کیو ایم
لیکن جے آئی ٹی کی تحقیقات کے مطابق، حکیم سعید کے قتل میں عامر اللہ کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ وہ اس معاملے میں کلیئر ہیں
نے مجرموں کو موت کی سزا سنائی تھی (ATC)حکیم سعید کے قتل کیس میں اے ٹی سی
جسے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور پھر 21 مئی 2001 کو سزا کالعدم قرار دیکر ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا
بعدازاں صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا
مگر 26 اپریل 2014 کو سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا



: یہ بھی پڑھیں
کراچی میں لرزہ خیز قتل کی اصل حقیقت
ایک پر اسرار بیماریNipah Virus
جی ایچ کیو میں 260ویں کور کمانڈرز کانفرنس
حکیم محمد سعید، سابق گورنر سندھ، پاکستان کے نام ور طبیب اور ادویّہ سازی کے مستند اور مشہور ادارے ’ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان‘ اور نونہال جیسے بچّوں کے مقبول رسالے کے بانی تھے
ان کے قائم کردہ ادارے کے زیرِ اہتمام 1985ء میں یونیورسٹی قائم کی گئی جس کے وہ پہلے چانسلر مقرر ہوئے
حکیم سعید اردو اور انگریزی کی تقریباََ دو سو کتابوں کے مصنّف بھی تھے
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے حکیم محمد سعید کو ان کی گراں قدر خدمات کے پیش نظر ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اور بعد وفات ’’نشانِ امتیاز‘‘ سے بھی نوازا گیا
لیکن ان کا قتل کس نے اور کن وجوہات کی بنا پر کیا ؟ آج بھی یہ ایک معمہ ہے جو حل طلب ہے۔