سائنسدانوں نے دماغ کے 95 فیصد حصے پر مبنی پہلا مکمل کا نیورل نقشہ
ظاہر کرتا ہے کہ فیصلے کے دوران دماغ کے خلیے کیسے سرگرم ہوتے ہیں
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
بائیس لیبارٹریز کی مشترکہ تحقیق سے نیورو سائنسدانوں نے ایک غیر معمولی عالمی تعاون کے تحت دماغ کا ایسا تفصیلی نقشہ شائع کیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ فیصلہ سازی کے دوران دماغ کے مختلف حصے کیسے سرگرم ہوتے ہیں ۔
عالمی تعاون سے نئی دریافت
بائیس 22 مختلف لیبارٹریز کے نیوروسائنس ماہرین نے ایک ساتھ مل کر یہ انوکھی تحقیق مکمل کی ۔ اس میں 139 چوہوں کے دماغی سگنلز کو ریکارڈ کیا گیا، جس سے 600,000 سے زائد نیورونز کی سرگرمیوں اور 279 مختلف حصوں کا ڈیٹا اکٹھا ہوا ۔ ریکارڈ ہونے والا ڈیٹا ماؤس کے دماغ کے تقریباً 95 فیصد حصے پر مشتمل ہے ۔
نیویارک یونیورسٹی کے نیوروسائنس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پال ڈبلیو گلمچر نے اس تحقیق کو “نیوروسائنس کی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ” قرار دیا ہے ۔
تحقیق کیسے ہوئی؟
سائنسدانوں نے چوہوں کو بصری اشاروں پر ردعمل دینے کے دوران مشاہدہ کیا۔ جب چوہے اسکرین پر دکھائی جانے والی اشیاء کو پہچانتے اور درست جواب دیتے تو انعام کے طور پر انہیں شکر ملتی ۔
الیکٹروڈز سے دماغی سگنلز ریکارڈ کیے گئے۔ Neuropixels اس دوران جدید آلے
یہ ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ فیصلہ سازی صرف دماغ کے چند حصوں تک محدود نہیں بلکہ تقریباً پورے دماغ میں سگنلز کی لہر دوڑتی ہے ۔
دو بڑے نتائج
جریدے میں شائع کیا گیا ۔ Nature یہ تحقیق سات سال کے بعد مکمل ہوئی اور اسے دو بڑے حصوں میں تقسیم کر کے
پہلا مطالعہ فیصلہ سازی سے متعلق دماغی سرگرمی کے وسیع پھیلاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔۔
دوسرا مطالعہ بتاتا ہے کہ توقعات اور پرانی معلومات کس طرح فیصلہ سازی کو متاثر کرتی ہیں۔
In the static images each dot is linearly scaled according to the raw average firing rate of that neuron up to a maximum size. Daniel Birman/International Brain Laboratory
ماضی کی تحقیق سے مختلف نتیجہ
پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ دماغ کے صرف مخصوص حصے ہی فیصلے میں شامل ہوتے ہیں، لیکن یہ نیا دماغی نقشہ ثابت کرتا ہے کہ دماغ کے زیادہ تر حصے مل کر فیصلے تک پہنچتے ہیں ۔ گویا انسانی دماغ فیصلہ سازی کے عمل کے دوران ایک نیٹ ورک کی طرح جڑ کر کام کرتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
کیا واقعی ہم آرکٹک کو دوبارہ جما سکتے ہیں؟
پاکستانی گاؤں سے چینی لیبارٹری تک کا سفر
چین نے سمندر سے نئے سیٹلائٹس خلا میں کامیابی کے ساتھ روانہ کر دیئے
پرانی تھیوریز غلط ثابت ہوئیں
پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ صرف دماغ کے چند حصے فیصلہ سازی میں متحرک ہوتے ہیں، لیکن نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ فیصلہ سازی کے عمل کے دوران دماغ کے تقریباً تمام حصے ایک نیٹ ورک کی طرح جڑ کر کام کرتے ہیں۔
سائنس کی دنیا میں نئی راہیں
: ڈاکٹر الیگزاندر پوگے، یونیورسٹی آف جنیوا کے پروفیسر، کا کہنا ہے کہ
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے اتنے بڑے پیمانے پر پورے دماغ کو ایک ساتھ ریکارڈ کرنے کی کوشش کی ۔
نے کائنات کے نقشے بنانے میں انقلاب برپا کیا تھا۔ Sloan Digital Sky Survey یہ تحقیق نیوروسائنس کے لیے اسی طرح اہم ثابت ہو رہی ہے جیسے فلکیات میں
بین الاقوامی برین لیبارٹری کے محققین پر اُمید ہیں کہ مستقبل میں بھی اسی طرح کی بڑی شراکت داری کے تحت دماغ کے مزید راز کھولے جا سکیں گے ۔