November 4, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
دو امریکی سائبر ماہرین خود ہیکرز نکلے، کمپنیوں سے کروڑوں ڈالر بھتہ وصول
سائبر سیکیورٹی اسکینڈل — امریکی ماہرین کا ہیکنگ میں ملوث ہونا

دو امریکی سائبر ماہرین خود ہیکرز نکلے، کمپنیوں سے کروڑوں ڈالر بھتہ وصول

امریکی سائبر سیکیورٹی ماہرین پر الزام کہ وہ خود ہیکرز بن گئے — رینسم ویئر کے ذریعے کمپنیوں سے بھتہ وصول کرنے کا حیران کن کیس۔

سائبرسیکیورٹی کے دو ماہرین نے امریکی کمپنیوں کو ہیک کر کے لاکھوں ڈالر بھتہ وصول کیا۔ جانیں کیسے ماہرین ہی ہیکرز بن گئے۔

ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین

امریکہ میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے جہاں دو ایسے افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے جو خود سائبر سیکیورٹی ماہرین تھے، مگر خفیہ طور پر ہیکرز بن کر کمپنیوں سے کروڑوں ڈالر بھتہ وصول کرتے رہے ۔

یہ دونوں افراد اُن کمپنیوں کے سابق ملازمین تھے جو دراصل ہیکرز کے خلاف تحفظ فراہم کرنے والی سائبر سیکیورٹی سروسز دیتی ہیں ۔

لیکن اپنی اصل ملازمت کے علاوہ، انہوں نے سن2023 میں متعدد امریکی کمپنیوں پر رینسم ویئر حملے کیے جن میں شامل ہیں ۔

فلوریڈا کی ایک میڈیکل ڈیوائس کمپنی

میری لینڈ کی ایک دواساز کمپنی

اور ورجینیا کی ایک ڈرون بنانے والی کمپنی

وفاقی عدالت (ساوتھرن ڈسڑکٹ آف فلوریڈا) میں دائر کی گئی فردِ جرم کے مطابق، کیون ٹائلر مارٹن (ٹیکسس) اور رائن کلفرڈ گولڈبرگ (جورجیا) پرالزام ہے کہ انہوں نے $10 ملین (ایک کروڑ ڈالر) بھتہ مانگا، جن میں سے تقریباً $1.27 ملین (12 لاکھ 70 ہزار ڈالر) وصول کیے ۔

سی این این کے مطابق، دونوں اِنٹر فیرنگ اِن اِنٹراِسٹیٹ کامرس تھرو ایکزورشن یعنی “بھتہ خوری کے ذریعے بین الریاستی تجارت میں مداخلت” اورانٹرنیشنل ڈیمیجنگ آ پروٹیکٹڈ کمپیوٹر یعنی “ارادتاً کسی ایسے کمپیوٹر سسٹم کو نقصان پہنچانا جو قانون کے تحت محفوظ ہو” جیسے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں ۔

یہ معاملہ سائبر دنیا کے لیے ایک جھٹکا ہے کیونکہ عام طور پر یہی ماہرین ایف بی آئی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر رینسم ویئر گینگز کے خلاف کام کرتے ہیں ۔

لیکن اب انہی میں سے دو افراد کے خود ہیکر بننے نے سائبر سیکیورٹی انڈسٹری میں اعتماد کو نقصان پہنچایا ہے ۔

ایلن لسکا، جو کمپنی ریکارڈڈ فیوچر میں رینسم ویئر کے تجزیہ کار ہیں، نے کہا

“ایسے واقعات کمپنیوں اور حکومتوں کے اس اعتماد کو ہلا دیتے ہیں جو وہ سائبر ماہرین پر کرتے ہیں ۔

ڈیجیٹل منٹ، جہاں مارٹن کام کرتا تھا، نے وضاحت دی کہ

“مارٹن نے کمپنی کے دائرہ کار سے باہر جا کر یہ عمل کیا۔ کمپنی کا کوئی تعلق نہیں۔ ہم تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہے ہیں ۔”

یہ بھی پڑھیں

حمل کی پہچان: سائنسدانوں نے قدیم خواتین کی ہڈیوں سے حمل کے آثار ڈھونڈ نکالے

امریکہ میں سزائے موت کا نیا ریکارڈ اور بڑھتا رجحان دنیا کو کیا بتارہا ہے؟

اسی طرح، سگنیا سائبر سیکیورٹی سروسسز نے کہا

“ہم نے گولڈبرگ کو فوراً برطرف کیا اور ایف بی آئی کے ساتھ تحقیقات میں شامل ہیں ۔”

تحقیقات کے مطابق، ان افراد نے اے ایل پی ایچ وی نامی خطرناک رینسم ویئر استعمال کیا، جو حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ سرگرم رہا ہے۔

یہی وائرس 2024 میں چینج ہیلتھ کیئر پر تباہ کن حملے میں بھی استعمال ہوا تھا، جس سے امریکی صحت کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ۔ تاہم مارٹن اور گولڈبرگ اس حملے میں شامل نہیں تھے ۔

یہ مقدمہ امریکہ میں سائبر اخلاقیات اور ڈیجیٹل اعتماد کے حوالے سے ایک اہم بحث کو جنم دے چکا ہے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×