October 15, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
سانپ اور انسان
سانپ اور انسان

سانپ اور انسان

سانپ اورانسان کا تعلق ہمیشہ سے خوف اورحقیقت کے درمیان رہا ہے۔

کیا ہے سائنسی حقائق، خطرات، ثقافتی پہلو اور ان کے زہر سے بنی ادویات کی حقیقت۔

ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین

سانپ دنیا کے ان پراسرار جانداروں میں شامل ہیں ۔ اسے ہمیشہ خوف ، حیرت اور تجسس کی نظر سے دیکھا گیا ہے۔ ایک طرف سانپ کا زہرکسی ایک انسان کے لئے جان لیوا ہے، تو دوسری طرف یہی زہر طب، سائنس اور دوا سازی میں نعمت ثابت ہو رہا ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم سانپ کے بارے میں حقیقی حقائق، ثقافتی پہلو، سائنسی ریسرچ اور ادویات پرمعلومات کا تبادلہ آگی کی صورت میں فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔

دنیا میں سانپوں کی اقسام

دنیا بھر میں تقریباً 3,900 سے زائد سانپوں کی اقسام پائی جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف 600 اقسام زہریلی ہیں، جبکہ باقی ماندہ سانپ غیر زہریلے ہیں ۔ علاوہ ازیں انسان اورماحول کے لیے فائدہ مند ہیں۔

سب سے زیادہ زہریلے سانپ: کوبرا، کریٹ، وائیپر، اور بلیک مامبا ہیں ۔

سب سے بڑے سانپ: پائتھون اور ایناکونڈا (غیر زہریلے لیکن خطرناک)

یاد رکھں سانپ عموماً کھیتوں، ندی نالوں اور جنگلوں کے کنارے رہتے ہیں، لیکن جب پانی ان کے بلوں کو ڈھانپ لیتا ہے تو وہ آبادیوں میں نکل آتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف خوفناک ہے بلکہ انسانی جان کے لیے مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

سانپ اور انسان

سانپ اور مذہبی و ثقافتی پہلو

اسلام میں سانپ کو خطرناک جاندار مانا گیا ہے اور مسلمانون کے آخری نبی ﷺ نے ایسے سانپوں کو مارنے کا حکم دیا جو گھروں میں داخل ہوجائیں ۔

بھارت میں ناگ پنچمی کے تہوار پر سانپوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ہندو مت میں ناگ دیوتا کی پوجا کی جاتی ہے اور سانپ کو طاقت و تحفظ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

افریقی قبائل میں سانپ کو طاقت اور روحانی علامت سمجھ کر رقص اور میلوں میں دکھایا جاتا ہے ۔

جنوبی امریکہ کے بعض قبائل سانپ کی کھال اور دانت کو روحانی طاقت کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔

چین میں ڈریگن اور سانپ خوش بختی کی علامت ہیں ۔ دنیا کی کئی قدیم تہذیبوں میں سانپ کو “زندگی اور موت” کی علامت مانا گیا ۔

سائنسی حقائق اور ریسرچ

کے مطابق ہر سال تقریباً 50 لاکھ افراد دنیا بھر میں سانپ کے کاٹنے کا شکار ہوتے ہیں ۔ WHO

ان میں سے 80,000 تا 1,38,000 افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں ۔

سب سے زیادہ سانپ کے کاٹنے کے کیسز جنوبی ایشیا اور افریقہ میں رپورٹ ہوتے ہیں ۔

سانپ سے بنی ادویات

کینسر کے علاج میں

برازیلین پٹ وائپر کے زہر سے بنی دوا، جو بلڈ پریشر اور دل کے امراض میں استعمال ہوتی ہے۔ : Captopril

ریسرچ سے ثابت ہوا کہ کچھ زہریلے پروٹین کینسر کے خلیات کو بڑھنے سے روکنے میں مددگار ہیں۔

دل اور بلڈ پریشر

دل کی بیماری اور بلڈ پریشر کے علاج میں مؤثر، سانپ کے زہر سے تیار کی گئی دوا۔ : ACE Inhibitors

اعصابی بیماریاں

سانپ کے زہر میں موجود ہوتے ہیں، جو پارکنسنز اور مرگی کے علاج میں ریسرچ کے تحت استعمال ہو رہے ہیں۔ : Neurotoxins

چینی طب میں سانپ کے پاؤڈر یا تیل کو جوڑوں کے درد اور اعصابی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

Anti-Venom (زہر کا تریاق)

صرف سانپ کے زہر سے بنایا جاتا ہے ۔ Anti-Venom

پاکستان میں اس کی پیداوار سندھ اور پنجاب میں ہوتی ہے، لیکن دیہی علاقوں میں اب بھی اس کی شدید کمی ہے۔

دیگر ممکنہ استعمال

کے علاج میں مددگار۔ Blood clotting disorders

میں بھی امید افزا نتائج سامنے آ رہے ہیں ۔ Diabetes research

دنیا میں سانپوں کا استعمال

سانپ دنیا کے مختلف خطوں میں صرف خوف یا خطرہ نہیں بلکہ کھانے، دواؤں اور رسومات کا حصہ بھی ہیں۔

کھانے کے طور پر

چین، ویتنام، تھائی لینڈ اور مشرقی ایشیاء میں سانپ کا گوشت فرائیڈ سانپ اور سنییک کری اور عام ڈش کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ تاہم ویتنام میں اسکی شراب بھی بنائی اوراستعمال کی جاتی ہے۔

سانپ کے گوشت کو سوپ، تلی ہوئی ڈشز، یا بھونی ہوئی اشیاء کی صورت میں کھایا جاتا ہے۔

انڈونیشیا اور کمبوڈیا میں سانپ کا گوشت طاقت اور توانائی بڑھانے والی خوراک سمجھا جاتا ہے ۔ جبکہ افریقہ کے بعض حصوں میں سانپ بطور پروٹین استعمال ہوتا ہے ۔

پاکستان میں سانپ کے کاٹنے کی صورتحال

پاکستان میں تقریباً 200 اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں، جن میں سے 40 کے قریب زہریلے ہیں ۔ پاکستان میں سانپ کے کاٹنے کے زیادہ تر کیسز سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے دیہی علاقوں میں ہوتے ہیں۔

سب سے زیادہ واقعات کھیتوں اور گرمیوں کے موسم میں رپورٹ ہوتے ہیں۔

مقامی ہسپتالوں میں Anti-Venom کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

پاکستان میں سانپ کہاں زیادہ پائے جاتے ہیں؟

سندھ کے صحرائی اور سیلابی علاقے (دادو، تھرپارکر، بدین، عمرکوٹ) میں ۔

پنجاب کے جنوبی اضلاع (رحیم یار خان، راجن پور) میں ۔

بلوچستان کے ریگستانی اور پہاڑی علاقوں میں ۔

NCBI – Snake venom in medicine

Nature – Snake venom components in drug discovery

WHO – Snakebite treatment

Tribune – Shortage of snakebite vaccine in Thar

اگر آپ کے سامنے سانپ آ جائے تو پہلا قدم کیا ہونا چاہئے؟

اگر کسی انسان کے سامنے سانپ آجائے تو وہ اس سے فاصلے پر رہے ۔ سانپ پر حملہ نہ کریں، اکثر کاٹنے کی وجہ انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سانپ کو مارے ۔

محفوظ جگہ پر جائیں حتی کہ بچوں اور بزرگوں کو فوراً ہٹا دیں ۔

ریسکیو 1122 یا مقامی وائلڈ لائف کو اطلاع دیں تاکہ سانپ کو محفوظ طریقے سے ہٹایا جا سکے ۔

اگر کاٹ لے تو مریض کو حرکت نہ کرنے دیں، پٹی باندھیں اور فوراً اسپتال لے جائیں۔

گھریلو ٹوٹکوں (زہریلا چوسنے یا کاٹنے کے طریقے) سے پرہیز کریں۔

بچاؤ کی تجاویز

رات کو روشنی کا انتظام کریں، کیونکہ زیادہ تر سانپ اندھیرے میں حرکت کرتے ہیں ۔

گھر کے ارد گرد جھاڑیاں، کچرا یا لکڑیاں جمع نہ ہونے دیں ۔

بارش کے دنوں میں ننگے پاؤں نہ چلیں، خاص طور پر کھیت یا پانی کے قریب ۔

اگر دیہات میں رہتے ہیں تو اینٹی وینم کٹ قریبی ہیلتھ سینٹر میں دستیاب ہونا چاہئے ۔

سوال و جواب (FAQ)

س: کیا پاکستان میں سانپ کھائے جاتے ہیں؟

ج: نہیں، پاکستان میں سانپ کھانے کا رواج نہیں ہے۔ یہ زیادہ تر ایشیائی اور افریقی ممالک میں ہوتا ہے۔

س: سب سے خطرناک سانپ کون سے ہیں؟

ج: کوبرا، کرايت اور رسل وائپر پاکستان کے سب سے خطرناک سانپ مانے جاتے ہیں۔

س: کیا ہر سانپ زہریلا ہوتا ہے؟

ج: نہیں، پاکستان میں پائے جانے والے زیادہ تر سانپ غیر زہریلے ہیں، لیکن زہریلے سانپ بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

س: سانپ کاٹنے کے بعد کتنی دیر میں علاج ضروری ہے؟

ج: فوری طور پر (30 منٹ سے 1 گھنٹے کے اندر) اسپتال پہنچنا زندگی بچا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

سانپ اور انسان کی فطرت کا حیران کن موازنہ: کیا انسان سانپ سے زیادہ چالاک ہے؟

کسنگ بگ کی بیماری: چگاس ڈیزیز کا نیا خطرہ

کیا گُڑ واقعی آپ کی صحت کے لیے بہتر ہے؟

نتیجہ

سانپ اور انسان کا رشتہ بہت پرانا ہے ۔ بظاہر خوف کی علامت ہیں مگر حقیقت میں یہ قدرت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ان کے زہر سے جہاں خطرات ہیں، وہیں ادویات، علاج اور انسانی جانیں بچانے کے لیے بھی ان کا استعمال ہو رہا ہے۔ اگر اس موضوع پر ریسرچ اور آگاہی بڑھائی جائے تو سانپ کے زہر کو موت نہیں بلکہ زندگی دینے والی دوا میں بدلا جا سکتا ہے۔

یہ مضمون صرف معلوماتی نہیں بلکہ حفاظتی اور آگاہی پر مبنی ہے تاکہ پاکستان کے شہری سیلاب اور بارش کے دنوں میں محفوظ رہ سکیں۔

1 تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×