نظام سندھ طلبہ کی حاضری، تعلیمی معیار اور اسکول چھوڑنے کی شرح SAMRS
پر نظر رکھ کر تعلیمی نظام میں انقلابی بہتری لانے کا عزم رکھتا ہے۔
سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ تعلیم میں بہتری مضبوط اور باصلاحیت افرادی قوت کی بنیاد ہے جس پر صوبے کا مستقبل استوار ہے ۔
انہوں نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ طلبہ کی حاضری کی نگرانی، اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی اور غیر حاضری کی وجوہات کے تدارک کے لیے ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرے ۔
وزیرِاعلیٰ سندھ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ نیا نظام صرف غیر حاضر طلبہ کی نشاندہی تک محدود نہ رہے بلکہ تدریسی ماحول میں درپیش مسائل کی نشاندہی کرے اور بروقت اقدامات کو یقینی بنائے ۔
اجلاس میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ اور دیگر افسران شریک تھے ۔

یہ نظام محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ (SELD) کی ایک اہم پیش رفت ہے، سندھ ارلی لرننگ انہانسمنٹ تھرو کلاس روم ٹرانسفارمیشن (SELECT) منصوبے کے تحت تیار کیا گیا ہے۔
یہ منصوبہ حکومتِ سندھ، عالمی بینک اور گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن (GPE) کے اشتراک سے عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ تعلیم کے شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے مضبوط بنایا جا سکے ۔
ایک ٹیکنالوجی پر مبنی نظام ہے۔ SAMRS اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے بتایا کہ
جس کا مقصد طلبہ کے اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی لانا ہے۔ یہ نظام صرف غیر حاضری کے مسائل ہی نہیں بلکہ تعلیمی ماحول، اساتذہ کی کارکردگی اور طلبہ کے تعلیمی نتائج جیسے اہم پہلوؤں کی بھی نشاندہی کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ نظام ایک آف لائن موبائل ایپلیکیشن اور ڈیش بورڈ کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر اسکولوں سے حاضری اور دیگر کلیدی معلومات جمع کرتا ہے ۔ ابتدا میں یہ نظام 12 اضلاع کے 600 اسکولوں میں نافذ کیا گیا ہے، جسے مرحلہ وار صوبے کے تمام اسکولوں تک توسیع دی جائے گی۔
سردار شاہ نے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کے لیے ایک انقلابی قدم ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ گلوبل ساؤتھ، افریقہ اور لاطینی امریکہ جیسے خطوں کے لیے بھی ایک ماڈل کے طور پر سامنے آ سکتا ہے، جہاں ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں ۔
اس نظام کے صوبائی سطح پر اجراء کی تقریب جلد منعقد کی جائے گی جس میں عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ بولورما آمگابازار، عالمی ترقیاتی اداروں کے نمائندے، مقامی تعلیمی اسٹیک ہولڈرز، اور پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد سے سرکاری و نجی شعبے کے وفود شرکت کریں گے ۔
کیا اسے دیکھنا ہاد ہے؟
خواتین کو کس سائز کا بیگ زیادہ اچھا لگتا ہے؟
کیا پاکستان کا ڈیلٹا بلیو کاربن کریڈٹ منصوبہ 12 بلین ڈالر کی ماحولیاتی تبدیلی لا پائے گا؟
وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا تعلیم ہماری افرادی قوت کا سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔ طلبہ کے مستقبل میں سرمایہ کاری دراصل سندھ کی ترقی اور خوشحالی میں سرمایہ کاری ہے۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ صوبے بھر میں تعلیم کی فراہمی کو مؤثر، جامع اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں