ہر دلعزیز گولڈن ایگل دنیا کے بڑے شکاری پرندوں میں سے
ایک ہے۔ اس کے طاقتور پنجوں سے دوسرے پرندے بھی پناہ
مانگتے ہیں۔
رپورٹ: عمر ہاشمی / روبینہ یاسمین
گولڈن ایگل کو سنہرا عقاب بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے اور طاقتور پرندوں میں ہوتا ہے۔ یہ اپنے سے دس گنا بڑے شکار کو بآسانی شکار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ پرندہ پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں پایا جاتا ہے ۔ انگریز اور قازق باشندے اس کو شکار کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ قازقستان اور منگولیا میں ان پرندوں سے لومڑی اور بھیڑیے تک کا شکار کیا جاتا ہے۔
کچھ پاکستانی بازدار بھی اس کا شوق رکھتے ہیں لیکن اس سے شکار لینے کے شواہد فی الحال موجود نہیں ۔ قدرتی ماحول میں یہ پرندا ہرن، خرگوش، پہاڑی بکرے جیسے جانوروں کو اپنا شکار بناتا ہے ۔
گولڈن ایگل زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں اور اپنی افزاءش نسل کرنے کے لیے گھونسلے بھی زیادہ تر پہاڑوں کی بلندیوں پر ہی بناتے ہیں۔ یہ عقاب مارچ سے اگست کے مہینوں میں بریڈنگ کرتے اور انڈے دیتے ہیں ۔

ایک وقت میں گولڈن ایگل جوڑا(مادہ) 1 سے 3 انڈے دیتا
ہے ۔ 40 سے 45 دنوں میں انڈوں سے بچے نکلتے ہیں
اور 2 سے ڈھائی مہینوں میں یہ اڑان بھرنے کے قابل ہوتے ہیں ۔
مادہ گولڈن ایگل کی لمبائی 28 سے 33 انچ تک جبکہ نر 24 سے 27 انچ لمبا ہوسکتا ہے۔
ان کے پروں کا پھیلاو 6 سے 7 فٹ ہوتا ہے۔ نر اور مادہ میں فرق ان کی جسامت سے ہی کیا جاتا یے۔
مادہ کا وزن 4 سے 6 کلو اور نر کا 3 سے 4 کلو تک ہوتا ہے۔



نریڑی لگون بدین میں سندھ وائلڈ لائف کی کارروائی، شکاریوں کے جال تلف
ریڈ ہیڈیڈ مرلن کی کیپٹو بریڈنگ کیوں ضروری ہے
بین الاقوامی مارکٹ میں اس بادشاہ پرندے کی قیمت 500 سے 2000 امریکی ڈالرتک ہے ۔
جبکہ پاکستان کی مقامی مارکٹ میں گولڈن ایگل 40 سے 60 ہزار روپے تک میں فروخت کیا جاتا ہے ۔
بلاشبہ یہ ایک ایسا طاقتور بادشاہ پرندہ ہے جس کے مضبوط پنجوں سے دوسرے پرندے بھی پناہ مانگتے ہیں ۔