ڈی ایم اے نے ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حساس اضلاع کو
خیموں، مچھر دانیوں، ہائجین کٹس اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی شروع کر دی ہے
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی: سندھ حکومت نے ممکنہ سیلابی خطرات کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات تیز کر دیے ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی خصوصی ہدایات پر پرووینشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ نے صوبے کے حساس اضلاع کو امدادی سامان بھیجنے کا سلسلے کا آغاز ہوگیا ہے ۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ادارہ تمام ممکنہ خطرات کا جائزہ لے کر بروقت اقدامات کر رہا ہے تاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ ملک کے مختلف حصوں میں جاری ہے، خاص طور پر شمالی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔
محکمہ موسمیات اور محکمہ آبپاشی کی رپورٹس کے مطابق، سندھ کے کئی اضلاع ممکنہ سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں سکھر، لاڑکانہ، شکارپور، گھوٹکی، نوشہرو فیروز اور کشمور شامل ہیں ۔ ان علاقوں میں بڑی تعداد میں انسانی آبادی، زرعی زمینیں، اور انفرااسٹرکچر موجود ہے جو ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتا ہے ۔
اسی ممکنہ خطرے کے پیش نظر حکومت سندھ نے پیشگی اقدامات کے طور پر پی ڈی ایم اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ حساس علاقوں میں فوری طور پر امدادی سامان پہنچائے اور تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مربوط حکمت عملی اختیار کرے ۔
امدادی سرگرمیاں اور ترسیل کی تفصیلات
پی ڈی ایم اے سندھ نے فوری طور پر سکھر، لاڑکانہ اور شکارپور کے لیے امدادی سامان روانہ کر دیا ہے، جبکہ گھوٹکی، نوشہرو فیروز اور کشمور کے لیے امداد : کی ترسیل کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق، امدادی سامان میں درج ذیل اشیاء شامل ہیں ۔
(Tents) خیمے
(Tarpaulin) ترپال
(Mosquito Nets) مچھر دانیاں
(First Aid Kits) فرسٹ ایڈ کٹس
(Hygiene Kits) ہائجین کٹس
(Water Coolers) پانی کے کولر
(Portable Toilets) پورٹ ایبل ٹوائلٹس
میٹریس اور کمبل
بنیادی اشیائے خوردونوش
امدادی سامان کو ضلعی انتظامیہ کے ذریعے مقامی سطح پر تقسیم کیا جا رہا ہے تاکہ ہنگامی صورتِ حال میں عوام کو فوری سہولیات فراہم کی جا سکیں ۔
پی ڈی ایم اے کی حکمت عملی اور تیاری
پی ڈی ایم اے سندھ نے ممکنہ سیلابی خطرات کے حوالے سے ایک مکمل اور جامع پلان تشکیل دیا ہے۔ اس پلان کے تحت نہ صرف امدادی سامان کی بروقت ترسیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے بلکہ دریاؤں، ندی نالوں اور بیراجوں کی صورتحال کی مسلسل نگرانی بھی جاری ہے۔
ادارہ جدید ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ ڈیٹا، اور محکمہ موسمیات کی رپورٹس کی مدد سے لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ممکنہ خطرات کے مطابق علاقوں کی درجہ بندی کی جا چکی ہے اور “ہائی رسک” اور “مڈیم رسک” زونز کے مطابق وسائل کی تقسیم کی جا رہی ہے۔
اداروں کے درمیان رابطہ
پی ڈی ایم اے سندھ نے متعلقہ اداروں ( محکمہ آبپاشی ،محکمہ صحت، محکمہ بلدیات، ریسکیو 1122، مقامی انتظامیہ، پولیس اور رینجرز) کے ساتھ رابطوں کا موثر نظام قائم کیا ہے ۔ یہ تمام ادارے مل کر ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط لائحہ عمل پر عمل پیرا ہیں ۔ ضلعی سطح پر کنٹرول رومز قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں سے امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں
سندھ کےبیراجز اور بندوں کی کڑی نگرانی شروع ہوگئی
سندھ اور پنجاب میں سیلاب کا خدشہ: 50 ہزار خاندان متاثر ہوسکتے ہیں
عوامی آگاہی اور تعاون کی اپیل
پی ڈی ایم اے کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ندی نالوں یا دریاؤں کے قریب نہ جائیں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر قریبی ریسکیو ٹیم یا ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کریں ۔
عوام کو ریڈیو، سوشل میڈیا، اور لوکل ایف ایم چینلز کے ذریعے باقاعدگی سے موسمی اطلاعات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہنگامی صورت میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1736 پر بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔
سندھ حکومت کو ممکنہ طور پر درج ذیل چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے ۔
کی عارضی رہائش (IDPs) داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد
بنیادی صحت کی سہولیات کی فراہمی
پینے کے صاف پانی کی فراہمی
نکاسی آب کا نظام بہتر بنانا
مواصلاتی راستوں کی بحالی
تاہم، پی ڈی ایم اے نے ان تمام چیلنجز کے پیش نظر پیشگی انتظامات کر لیے ہیں۔ تمام اضلاع میں ایمرجنسی اسٹاک موجود ہے اور ہنگامی ٹیمیں الرٹ ہیں۔
پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ممکنہ سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں، وہ نہ صرف بروقت ہیں بلکہ ان میں حکومتی سنجیدگی اور عوامی فلاح کی عکاسی بھی ہوتی ہے ۔
ماضی میں قدرتی آفات کے دوران تاخیر، وسائل کی کمی، اور رابطے کے فقدان جیسے مسائل دیکھنے میں آتے رہے ہیں، لیکن اس بار پی ڈی ایم اے نے پیشگی منصوبہ بندی، مؤثر رابطہ کاری، اور بروقت امداد کی فراہمی سے ایک مثبت مثال قائم کی ہے ۔
مجموعی طور پر پی ڈی ایم اے سندھ کا موجودہ لائحہ عمل صوبے کو ممکنہ سیلابی خطرات سے نمٹنے میں کافی حد تک مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت سندھ، متعلقہ ادارے اور مقامی انتظامیہ اگر اسی جذبے اور رابطے کے ساتھ کام جاری رکھیں تو کسی بھی ممکنہ آفت سے مؤثر انداز میں نمٹا جا سکتا ہے ۔
عوام کی جانب سے بھی مکمل تعاون ضروری ہے تاکہ امدادی سرگرمیاں کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہ سکیں۔ موجودہ صورتحال میں اجتماعی شعور، ذمہ داری اور ہم آہنگی ہی وہ عناصر ہیں جو سندھ کو اس قدرتی چیلنج سے کامیابی سے نکال سکتے ہیں ۔


