انگکور بین الاقوامی ہوائی اڈہ، یونیسکو کے درج کردہ انگکور آرکیالوجیکل کمپلیکس کا مرکزی گیٹ وے ہے
نوم پنہ: کمبوڈیا کا سب سے نیا اور سب سے بڑا ہوائی اڈہ اس ہفتے ملک کے شمال مغرب میں واقع صوبے سیم ریپ میں تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
چین کی مالی اعانت سے چلنے والا سیم ریپ، ملک کے سب سے مشہور سیاحتی مقامات میں سے ایک انگکور بین الاقوامی ہوائی اڈہ، یونیسکو کے درج کردہ انگکور آرکیالوجیکل کمپلیکس کا مرکزی گیٹ وے ہے۔
پیر کی صبح، تھائی لینڈ کی بنکاک ایئرویز کی طرف سے چلائی جانے والی پرواز نئے ہوائی اڈے پر اترنے والی پہلی پرواز تھی، جو علاقے سے تقریباً 40 کلومیٹر (25 میل) دور واقع ہے۔ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے نامزد کردہ کوڈ( ایس اے آئی) کا استعمال کرتے ہوئے، یہ سیم ریپ انٹرنیشنل ایئرپورٹ (آر ای پی) کی جگہ لے لیتا ہے، جو پہلی بار 1932 میں کھولا گیا تھا اور انگکور کمپلیکس سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
نیا ہوائی اڈہ، چین کی طرف سے تقریباً 1.1 بلین ڈالر کی لاگت سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حصے کے طور پر فنڈ کیا گیا ہے۔ اسے ابتدائی طور پر ایک سال میں 7 ملین مسافروں کو ہینڈل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھاجوکہ(آر ای پی) سے 2 ملین زیادہ ہے، اور اس کا رن وے 3,600 میٹر طویل ہے۔
کمبوڈیا میں چینی سفارت خانے کے اقتصادی اور تجارتی دفتر کے مطابق، یہ پہلا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے جسے بیرون ملک کے لئے چینی کاروباری اداروں کے ذریعہ “تعمیر-آپریٹ-ٹرانسفر” ماڈل کے تحت تعمیر کیا گیا ہے اور یونان ایوی ایشن انڈسٹری انویسٹمنٹ گروپ اس کے انتظامی امور کو چلاتا ہے ۔
اسکے علاوہ ایک “4ای ہوائی اڈہ” بھی نامزد کیا گیا ہے، اس کا کام بڑے تجارتی طیاروں کو ایڈجسٹ کر نا ہے، بشمول بہت سے وہ جو عالمی طویل فاصلے کے راستوں پر استعمال ہوتے ہیں۔
اس کی تعمیر کا آغاز 2020 میں ہوا، مبینہ طور پر ہوائی اڈے کا ڈیزائن کمبوڈیا کے روایتی طرز تعمیر سے متاثر تھا۔ سرکاری ہوائی اڈے کی ویب سائٹ نئی سہولت پر دستیاب خدمات، دکانوں اور ریستوراں کے بارے میں کم مگر ضروری معلومات بھی فراہم کرتی ہے، ویب سائٹ پر روانگی اور پہنچنے والی پروازوں کا مکمل شیڈول بھی موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں
جنگلات کی کٹائی
چین میں1000 بلیوں کی غیر قانونی تجارت
Bobiدنیا کا معمر کتّا
کمبوڈیا کی سیاحتی مقامات کی بحالی



کمبوڈیا کی وزارت سیاحت کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک نے 2023 کے پہلے آٹھ مہینوں میں 3.5 ملین بین الاقوامی سیاحوں کو خوش آمدید کہا۔
پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں یہ تعداد 250.8 فیصد زائد ہے، لیکن 2019 کے مقابلے میں 19.7 فیصد کی کمی بھی ریکارڈ ہوئی ہے، اس سے پہلے ملک نے وبائی امراض کی وجہ سے اپنی سرحدیں بند کر دیں تھیں۔
بعد آزاں کمبوڈیا نے اپنی کوویڈ داخلے کی پابندیوں میں نرمی کی اور مارچ 2022 میں سیاحوں کے لیے اسے دوبارہ کھول دیا۔

وزارت کا کہنا ہے کہ ملک اس سال کے آخر تک تقریباً 4.5 سے 50 لاکھ بین الاقوامی سیاحوں کا ہدف پورا کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔
ان میں سے بہت سے زائرین انگکور کمپلیکس کا تجربہ کرنے کے لیے سیئم ریپ جاتے ہیں، جو کہ یونیسکو کے نوشتہ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کے اہم ترین آثار قدیمہ میں سے ایک ہے۔
یہ ایک ایسا پارک ہے جو 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔علاوہ ازیں یہ پارک 9ویں سے 15ویں صدی تک خمیر سلطنت کے مختلف دارالحکومتوں کی باقیات پر مشتمل ہے

لیکن اس کی صرف مٹھی بھر سائٹس
یعنی (انگکور واٹ، انگکور تھوم اور
بیون) سیاحوں کی زیادہ تر توجہ کا
مرکز ہوتے ہیں اسی لئے ان تین سائٹس
پر سیاحوں کا زیادہ رش دیکھنے کو
ملتا ہے۔