چین کا نیا عالمی اقدام ہے جو مساوات، امن اور شمولیت پر مبنی GGI
عالمی نظم و نسق کے قیام کے لیے رہنمائی فراہم کررہا ہے
ویب نیوز : ڈیسک رپورٹ
تیانجن(شِنہوا) وزیراعظم پاکستان کےسابق معاون خصوصی ظفرالدین محمود نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کی مشترکہ توقعات کے جواب میں عالمی نظم و نسق کا اقدام(جی جی آئی) استحکام، شمولیت اور مشترکہ ترقی کے فروغ کے لئے چینی دانش مندی فراہم کررہا ہے ۔
چین کے شمالی شہر تیانجن میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے حالیہ اجلاس میں چین نے جی جی آئی کی تجویز پیش کی ہے اور شریک ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ منصفانہ اور مساوی عالمی نظم ونسق کے لئے مل کر کام کریں ۔
اس اقدام کے تحت 5 بنیادی اصولوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ جن میں مساوی خودمختاری، بین الاقوامی قانون کی پاسداری، کثیرجہتی تعاون کا فروغ، عوام پر مرکوز حکمت عملی اور عملی اقدامات پر توجہ شامل ہیں ۔
یہ چین کی جانب سے گزشتہ چند سالوں میں پیش کیا جانے والا چوتھا بڑا عالمی اقدام ہے جو گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو(جی ڈی آئی)، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو(جی ایس آئی) اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو(جی سی آئی) کے بعد سامنے آیا ہے ۔
ظفرالدین محمود نے عالمی نظم و نسق اقدام کی تعریف کرتے ہوئےزور دیا کہ یہ اقدام دنیا میں بڑھتی ہوئی بے یقینی اور عدم استحکام کے تناظر میں استحکام، رواداری، امن اور شمولیت کے فروغ کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔
محمود نے کہا کہ دنیا کو حال ہی میں بین الاقوامی اصولوں اور متعلقہ قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں اور بے احترامی کا سامنا ہے ۔ ایسے وقت میں ایک ایسے عالمی نظم و نسق کی فوری ضرورت ہے جو باہمی اعتماد، احترام اور شمولیت پر مبنی ہو۔
محمود کے خیال میں شنگھائی تعاون تنظیم نے اپنے قیام سے لے کر اب تک نہ صرف رکن ممالک بلکہ وسیع تر عالمی برادری کا اعتماد حاصل کیا ہے ۔ حتی کہ اس کی وسیع سطح پر قبولیت اور ساکھ اس کی مستقل وابستگی، خلوص نیت اور اصولی طرز عمل سے جنم لیتی ہے جو شمولیت اور باہمی احترام پر مبنی ہے ۔
اگرچہ عالمی جنوب مجموعی طور پر ابھر رہا ہے لیکن اس کی ترقی اب بھی غیر مساوی ہے اور اس کی آواز اور اُمنگیں موجودہ بین الاقوامی نظم و نسق میں مکمل طور پر منعکس نہیں ہوتیں ۔
تاہم محمود نے یہ بھی کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تعاون کے نظام کی رہنمائی میں عالمی جنوب کے ممالک بتدریج زیادہ پراعتماد ہوتے جا رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی نظم ونسق کو جمہوری بنانے اور کسی سے ٹکراؤ یا کسی کی جگہ لینے کے بغیر اقتصادی عالمگیریت کے لئے وسیع تر محرک فراہم کرنے کا ایس سی او کا مقصد عالمی سطح پر قبولیت حاصل کر رہا ہے، جو ایس سی او کے اقدامات کی کامیابی کا ثبوت ہے ۔
محمود نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ بعض ممالک کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ باہمی اعتماد اور احترام کی موجودہ کمی، عالمی نظم و نسق کی بہتری کو نہایت ضروری اور فوری بنا دیتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں
پوتن، صدر شی کے ساتھ تعلقات پر تفصیلی مذاکرات کے منتظر ہیں
کسنگ بگ کی بیماری: چگاس ڈیزیز کا نیا خطرہ
کیماڑی سی فوڈ اسٹریٹ آپکی منتظر ہے
عالمی نظم و نسق کو بہتر بنانے میں چین کے کردار پر بات کرتے ہوئے محمود نے کہا کہ چین کا طرز حکمرانی اور ترقی کا تجربہ دنیا کو ایک متبادل راستہ فراہم کرتا ہے ۔ ان کے خیال میں چین عالمی ترقی کے مقصد کا ایک “عملی اقدامات کرنے والا” حامی ہے ۔
چین کی جانب سے پیش کئے گئے تمام منصوبے اور اقدامات قلیل مدت میں عملی شکل اختیار کر چکے ہیں ۔ نیو ڈیویلپمنٹ بینک سے لے کر ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) تک یہ سب چین کے شمولیتی ترقی کے عزم کا ثبوت ہیں ۔
محمود نے کہا کہ چین نے کثیرالجہتی شمولیت کی ایک مثال قائم کی ہے ۔ اس نے منتشر، غیر یقینی اور ناقابل یقین پیش گوئی کو بین الاقوامی صورت حال میں استحکام پیدا کرنے میں مدد دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا وں کہ جی جی آئی بین الاقوامی برادری کی مشترکہ خواہشات کی نمائندگی کرتا ہے ۔