September 15, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
یوم اقلیت جشن آزادی میں کیسے بدلا؟
یوم اقلیت

یوم اقلیت جشن آزادی میں کیسے بدلا؟

رکن صوبائی اسمبلی گیانچند ایسرانی سبز ہلالی پرچم رنگ پہن کر آگئے

پاکستان میں بھارت جیسے عدم برداشت کے واقعات نہیں ہوئے، وزیراعلیٰ سندھ

ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سوامی نارائن مندر میں یومِ اقلیت منانے کے لیے مختلف اقلیتی برادریوں کے اشتراک سے منعقدہ ایک مشترکہ تقریب میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تمام شہریوں کا برابر کا ملک ہے، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو ۔

تقریب میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم سے مشابہ سبز قمیض اور سفید شلوار میں ملبوس صوبائی اسمبلی کے رکن گیانچند ایسرانی، مس تشنا پٹیل، ڈنشا بی آواری (پارسی)، صوبائی اسمبلی سندھ کے ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید (عیسائی)، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور ڈاکٹر لال چند اُکرانی، معاون خصوصی راج ویر، سینیٹر پونجو بھیل، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش ملانی، شام سندر، روما مشتاق مٹو، مہیش کمار ہاسیجی، انیل کمار، سردار رام سنگھ، پروفیسر پرکاش لال (سکھ) سمیت دیگر شخصیات شریک تھیں ۔

یوم اقلیت جشن آزادی میں کیسے بدلا؟

مراد علی شاہ نے کہا کہ یومِ اقلیت منانے کی روایت آصف علی زرداری نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں 2009 میں شروع کی تھی اور وہ اس کے بعد ہر سال ان تقریبات میں شرکت کرتے رہے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 11 اگست کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ 1947 میں اسی روز بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے صوبائی اسمبلی سندھ میں تاریخی خطاب کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اقلیتوں کو اپنے مندروں، مسجدوں اور گرجا گھروں میں جانے کی مکمل آزادی ہے اور ریاست کو کسی کے مذہب سے کوئی غرض نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے سن 1973 کے آئین میں اقلیتوں کے تحفظ کی شقیں شامل کیں جبکہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہمیشہ اقلیتی برادریوں کے ساتھ کھڑی رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کئی قوانین منظور کیے ہیں ۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ صدیوں سے مذہبی رواداری کی روایت کا علمبردار ہے جسے عظیم صوفی بزرگ شاہ عبداللطیف بھٹائی، لال شہباز قلندر اور سچل سرمست نے فروغ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فلسفہ ہے کہ ہم سب ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی محبت، دوستی اور ہم آہنگی کے ساتھ رہیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ صوبے کے طرزِ عمل کا موازنہ بیرونِ ملک بالخصوص ترقی یافتہ ممالک اور بھارت میں پیش آنے والے عدم برداشت کے واقعات سے کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس نوعیت کا کوئی بھی واقعہ پیش آئے تو اسے اجتماعی مذمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

مراد علی شاہ نے تقریبات سے متعلق خلاصہ کیا اور کہا کہ سندھ میں یومِ آزادی کی 14 روزہ تقریبات جاری ہیں اور آج بانیٔ سندھ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کا اختتامی دن بھی ہے ۔ میں آج (پیر 11 اگست) اپنی پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ بھٹ شاہ جاؤں گا ۔

یہ بھی پڑھیں

سات کروڑ سندھیوں کی آواز کون دبا رہا ہے؟

اقلیتوں کا دن

وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے متعلقہ مذاہب کے افراد کو پولیس فورس میں بھرتی کر رہی ہے ۔ انہوں نے عزم کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومتِ سندھ، قائداعظم محمد علی جناح، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کے مطابق ہر شہری کی بلا امتیاز خدمت جاری رکھے گی ۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی رہنمائی میں ہم صوبہ سندھ کی ترقی، امن اور اتحاد کے لیے کام جاری رکھیں گے ۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ قومی بحران کے وقت تمام پاکستانی متحد ہو کر ملک کا دفاع کرتے ہیں۔ تقریب کا اختتام تمام مذاہب کے رہنماؤں کی جانب سے پاکستان کی سالمیت، سلامتی اور خوشحالی کے لیے دعا سے ہوا ۔

میڈیا سے گفتگو

میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور صوبائی حکومت سندھ صوبے کے حقوق کے تحفظ کا سلسلہ جاری رکھے گی اور وفاقی حکومت کے ساتھ تمام اہم معاملات، بشمول بجٹ، پر تعمیری روابط کو یقینی بنائے گی ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بجٹ سمیت جب بھی کوئی مسئلہ ہوا، ہم اُس پر وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں ۔ حالیہ اقتصادی رابطہ کمیٹی برائے قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کے اجلاس میں سندھ کے تمام منصوبے منظور ہوئے جن میں حیدرآباد سکھر موٹروے کے تین سیکشن بھی شامل ہیں ۔

مراد علی شاہ نے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان تعاون کو فروغ دینے میں مثبت کردارادا کیا اور ان کی کوششوں کا مقصد دونوں کے تعلقات کو مضبوط رکھنا تھا ۔

جبری مذہبی تبدیلی کے معاملے پر وزیر اعلیٰ نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ جب والدین اپنا مذہب تبدیل کرتے ہیں تو بچوں کا مستقبل کیا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پیچیدگیاں ہیں جنہیں ہمیں حل کرنا ہے ۔ ہمارا مذہب اور قانون جبری مذہبی تبدیلی کی اجازت نہیں دیتے ۔

ٹریفک حادثے میں دو نوجوانوں کی ہلاکت کے افسوسناک واقعے پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور لاپرواہ ڈرائیونگ کی مذمت کی ۔ انہوں نے تصدیق کی کہ واقعے میں ملوث ڈرائیور کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم انہوں نے ردعمل میں سات ڈمپر ٹرکوں کو جلانے کے واقعے کو نامناسب عمل قرار دیتے ہوئے تنبیہ کی کہ اس میں ملوث شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

وزیر اعلیٰ نے ٹرانسپورٹرز کو ہدایت بھی دی کہ تمام ڈمپر ٹرکوں میں کیمرے نصب کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ ڈرائیورز کے پاس درست لائسنس ہوں بصورت دیگر 15 دن کے اندر تعمیل نہ کرنے پر ان کے خلاف ’’سخت ترین کارروائی‘‘ کی جائے گی ۔

انسداد منشیات مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ مہم پورے صوبے میں بغیر کسی نرمی کے جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سے تین ماہ کے دوران ہم نے بڑی تعداد میں ملزمان کی نشاندہی اور گرفتاری کی ہے۔ منشیات ایک عالمی مسئلہ ہے جو پاکستان اور سندھ کو متاثر کر رہا ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔ سندھ حکومت کی اس حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے اور یہ لعنت ختم کر کے ہی دم لے گی ۔”

اس سے قبل وزیر اعلیٰ نے ہندو برادری کے رہنماؤں کے ہمراہ تاریخی سوامی نارائن مندر کا دورہ کیا، جہاں انہیں روایتی شالیں اور پھول پیش کیے گئے ۔ بعد ازاں سکھ برادری کے رہنماؤں کے ہمراہ انہوں نے گردوارے کا دورہ بھی کیا ۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×