September 19, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
پینے کاصاف پانی ہی زندگی ہے

پینے کاصاف پانی ہی زندگی ہے

پاکستان میں سال2022کے سیلاب نے صوبہ سندھ کے مختلف

شہروں اورگاؤں کوتباہ کرکے رکھ دیا، پینے کے صاف پانی

کے لیے خواتین کو2 سے 4 کلومیٹردورنہرسے پانی لانا پڑتا

ویب نیوز رپورٹ: ماریہ اسمعیل

کراچی: ہمارے علاقے کو2022کے سیلاب نے تباہ کردیا اورہمیں یہاں سے ہجرت کرنا پڑی ۔ ایک ماہ بعد جب ہم واپس آئے توسیلاب کاپانی تواترگیا تھا لیکن پینے کے صاف پانی کے لیے ہماری خواتین کو2 سے 4 کلومیٹردورنہرسے پانی لانا پڑتا تھا۔

جوپانی ہم لے کر آتے، وہ صاف نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ سے ہمارے بچوں کومختلف بیماریاں ہونے لگیں۔

راستوں کی خستہ حالی کے باعث بچے اسکول جانے سے محروم ہوگئے جبکہ مریضوں کی اسپتالوں تک رسائی مشکل ہوگئی۔ حتی کہ حاملہ خواتین کا بروقت اسپتال پہنچنامشکل ہوگیا تھا۔

یہ کہنا تھاکوٹری کے گاؤں کاروکوھ کی ملاح برداری سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن خواتین ساجدہ ملاح اورمومل ملاح کا۔

سماجی کارکن ساجدہ اور مومل صبع کاآغاز اپنے اردگردکے علاقوں کی خواتین کومختلف طریقوں سے ٹرینٹنگ دینے سے ہوتا ہے کہ وہ اپنے گھرکی کفالت بھی کرسکے۔

پا کستان میں سال2022کے سیلاب نے صوبہ سندھ کے مختلف شہروں اورگاؤں کوتباہ کرکے رکھ دیا ۔

سیلاب سے 18لاکھ سے زائد گھرمکمل طور پرتباہ جبکہ 745 افرادجاں بحق ہوئے۔ ہزاروں لوگ بے گھرہوئے۔37لاکھ 73ہزارایکڑسے زائدرقبے پرکھڑی فصلیں تباھ ہوگئیں اورمال مویشی بھی مرگئے ۔

سیلاب کی تباہ کاریوں میں زیادہ ترخواتین اوربچے متاثرہوئے۔ اس صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے سندھ فلڈایمرجنسی بحالی پراجیکٹ، محکمہ پلاننگ اینڈ ڈولپمینٹ حکومت سندھ اورورلڈ بنیک کے تعاون سے ایک پراجیکٹ شروع کیاگیا ہے جس میں تباہ شدہ علاقوں میں صاف پینے کا پانی، فلڈریزلنس روڈ اورحادثات کی صورت میں 1122اورسیٹلائٹ اسٹیشن جیسے پراجیکٹ پرکام جاری ہے۔ اب تک اس سلسلے میں60 فی صد کام مکمل ہوچکا ہے ۔

پراجیکٹ ڈائریکٹرمحمداسلم لغاری نے بتایاکہ ہم نے یہ پراجیکٹ ورلڈبینک کے تعاون سے شروع کیا ہے۔ پراجیکٹ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ یہاں جون 2024میں ڈھائی ہزارگزکی اس جگہ پرمقامی لوگوں کے لیے پینے اوراستعمال کرنے کے لئے18ڈائےبوراور80سے120فٹ گہرائی سے پانی نکال کرٹینک میں جمع کیاجاتاہے۔

اسلم لغاری نے مزید بتایاکہ دونوں ٹینگ 14فٹ گہرے اور30فٹ لمبے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بجلی کے 21واٹ کے سولرسٹسم لگائے گئے جوصبع سات سے دوپہرتین بجے تک زمین سے پانی نکل کرٹینک میں جمع کیا جاتا ہے اورپھرمزل کرنے بعد زیرزمین پائیوں کے ذریعےمقامی لوگوں کوروزانہ بنیادپرپانی دیاجاتاہے۔

مزکورہ پراجیکٹ جون سن2025سے قبل مکمل کر لیا جائے گا۔ اسلم لغاری نے مزید بتایا کہ اس پراجیکٹ پرتقربیا ڈھائی سوخاندان اورلگ بھگ 3ہزارافراد مستفید ہوں گے۔

اسلم لغاری نے کہا کہ یہ ہمارے پراجیکٹ سندھ کے بدین، عمرکوٹ، شہید بینظرآباد، میرپورخاص، سانگھڑ، جیکب آبا، قمبرشہداد کوٹ، دادو، جامشورو، نوشہرفیروز اورخیرپورمیں 500واٹرپلانٹس سے 3 ملین لوگ فائدہ حاصل کرسکیں گے۔

پینے کاصاف پانی ہی زندگی ہے

ساجدہ ملاح کا کہنا ہےکہ پینے صاف پانی

ہماری زندگی بہتر ہوگئی ہے کیونکہ ہماری

عورت بہت سفرکررہی تھی اوربچے مختلف

بیماریوں میں متبلاتھے۔ ہم ملاح برادری کے

مرد دریاسے مچھلیاں پکڑتے تھے سیلاب نے

سب کچھ تباہ کردیا۔


انہوں نے کہا کہ اب ہمارے مرد شہروں میں کام کرتے ہیں اورہم سوشل میڈیاکے ذریعے مختلف سماجی کام کرتے ہیں جس میں خواتین کے لیے سلائی کڑھائی کام ہے ہمارے گاؤں کی خواتین رلی اورکپڑے بناتی ہے جوہم حیدرآباد سمیت دیگرشہروں میں فروخت کرتے ہیں یہ کام ہم نیٹ ورک کے ذریعے بھی کرتے ہیں۔

ساجدہ ملاح نے مزید کہا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے ہم نے کچن گارڈن کاکام شروع کیاہے جہاں پرمختلف سیزن کی سبزیاں اگائی جاتی ہیں اورپھروہ ہم اپنے گاؤں میں استعمال کرتے ہیں

ورلڈبینک کی پراجیکٹ آرگنائزرثنا صدیق نے بتایا کہ ایک وقت میں تین ہزارسے زائد لوگ اس اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ اس کے آس پاس کے د یہات میں بھی اگرپانی کی قلت ہوتواسی اسکیم سے پانی لے سکتے ہیں۔

پینے کاصاف پانی ہی زندگی ہے

ورلڈبینک کی پراجیکٹ آرگنائزرثنا صدیق کا

کہنا ہے کہ ایک وقت میں تین ہزارسے زائد

لوگ اس اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ

اس کے آس پاس کے دیہات میں بھی اگرپانی

کی قلت ہوتواسی اسکیم سے پانی لے سکتے ہیں۔

ڈسٹرکٹ حیدرآباد میں عالمی بینک کی مدد سے ایک 1122رسیکوایمرجنسی قائم کی گئی ہے جس کے ایمرجنسی آفیسرروشن علی میہسرہیں ۔

روشن علی میہسرکا کہنا ہےکہ حیدرآباد میں 2022کے سیلاب کے بعد ریسکیو1122کے قائم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کی زندگیاں بروقت بچائی جائیں۔

ان کا کہناہےکہ 80 لوگوں پر مشتمل تربیت یافتہ اسٹاف موجود ہیں۔ وہ یہاں دوشفتوں میں کام کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر اب روڈ پرایکسڈنٹ ہویا دریا میں کوئی شخص ڈوب جائے، ہمارے پاس ریسکیو کے لئے چاربوٹس، ایک کرین، چارفائرٹینڈز، بیس غوطہ خور، تین ایمزین اورایک ٹرک بشمول ٹرینڈ اسٹاف موجود ہیں۔


ایس ٹی او، وحید منگی نے کہا کہ سندھ میں 143فلڈریزیلنس روڈ پرکام کیاجاریاہے جسکی لمبائی تقربیا866 کلومیٹربنتی ہے۔ یہ روڈ اپنے آس پاس کی جگہوں سے ایک سے ڈیڑھ میٹراوپرہوگا۔ انہوں کا کہنا ہے کہ اب تک اس سے 21لاکھ لوگ فائدہ حاصل کرسکیں گے۔

ایس ٹی اووحیدمنگی نے کہاکہ ٹنڈوحیدرسے ٹنڈوقیصرتک جانے والا روڈ 8 سے 10کلومیٹرکا روڈ ہے، اب یہ میرپورخاص کے چھوٹے بڑے گاؤں سے لنک کرے گا۔

پراجیکٹ کوآرڈنیٹرغلام شیبرنے بتایاکہ یہ پراجیکٹ تقربیا100ملین ڈالرکاہے۔جس میں اضافہ کیاگیاہے۔

ایس ایف آر پی کے پراجیکٹ ڈائریکٹرغلام اصغرکناسرونے کہاکہ یہ سڑک صرف ایک انفراسٹرکچرنہیں ہے بلکہ یہ ہماری کمیونٹی کے مستقبل میں سرمایہ کاری ہے۔

ان کا کہنا پے کہ معیاراورکارکردگی کوترجیح دےکرہم نے ایک قلیل مدتی منصوبہ فراہم کیاہے جوآنے والے کئی سالوں میں ہماری کمیونٹی کوفائدہ پہنچائے گا۔

ماحولیات پرکام کرنے والی اورگرین میڈیاانیشیئٹیوکی چیرپرسن شینیہ فراز نے کہنا ہے کہ یہ صرف مٹی اورگارے سے بنا روڈ نہیں ہے بلکہ بہت سارے گاؤں کوہائی وے سے ملانے کا پراجیکٹ ہے

اس روڈ کی تعمیر و تکمیل سے ہمارا صوبہ سندھ خوشحال ہوگا اوریہاں بالخصوص خواتین کوفائدہ ہوگا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ سندھ حکومت اورورلڈبینک کے تعاون سے جاری پراجیکٹ پرکام تیزی سے ہورہاہے یہ منصوبہ2025میں مکمل ہو جائے گا۔

اس کی تکمیل سے نہ صرف صوبہ سندھ میں خوشحالی کا ایک نیا دورشروع ہوگا بلکہ پاکستان کی معشیت تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہوگی۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×