سندھ میں پولیو کیسز میں اضافے پر وزیرِاعلیٰ مراد علی شاہ برہم، افسران معطل، نئی ویکسینیشن مہم
اور پولیو خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کا اعلان۔
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
صوبہ سندھ میں پولیو کیسز2025 کی موجودہ صورتحال
کراچی: سندھ میں پولیو کیسزکے بڑھتے خدشات نے حکومت سندھ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ رواں برس صوبہ سندھ میں پولیوکے دونئے کیسزسامنے آنے پر وزیرِاعلیٰ سید مراد علی شاہ نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔
ان کیسز کے بعد صوبے میں پولیوکے مریضوں کی کل تعداد 9 ہوگئی ہے ۔ ان میں بدین کے 3، ٹھٹہ کے 2 جبکہ حیدرآباد، لاڑکانہ، قمبراورعمرکوٹ سے ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علہ شاہ نے پولیو کیسز کے خاتمے سے متعلق نے وزیرِاعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کی ۔ اعلی سطح اجلاس میں صوبائی وزیرِصحت ڈاکٹرعذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیرِاعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ارشاد سوڈھڑ اور دیگر متعلقہ افسران شریک تھے۔
مراد علی شاہ کے سخت اقدامات
سندھ حکومت کا پولیو فری سندھ کا عزم
وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ “پولیو کا مکمل خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، کسی بھی افسر کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی ۔ اجلاس میں پولیو ویکسینیشن مہم میں مبینہ کوتاہی پر وزیراعلیٰ سندھ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے
بدین اور کیماڑی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کو معطل کردیا ۔
بدین اور ٹھٹہ کے ڈپٹی کمشنرز کو شوکاز نوٹس جاری کیے ۔
ماتلی اور میرپور ساکرو کے اسسٹنٹ کمشنرز کو ناقص کارکردگی پر عہدوں سے ہٹا دیا ۔


مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیو ایک معذور کر دینے والی بیماری ہے اوراس کے خاتمے کے لیے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی ۔
وزیرِاعلیٰ نے واضح کیا کہ سن 2025 پولیو کیسز کے خاتمے کا سال بنایا جائے گا، اور اس مقصد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر نئی ویکسینیشن مہم چلائی جائے گی ۔
پولیو ویکسینیشن مہم سندھ

اجلاس میں وزیرِصحت ڈاکٹرعذرا فضل پیچوہو اور دیگر اعلیٰ حکام
نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حالیہ پولیو مہم میں 98 فیصد سے
زائد کوریج کے باوجود 4,500 بچوں نے ویکسین لگوانے سے
انکار کیا، جس کے باعث پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھا ۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ
رواں برس اکتوبر اور دسمبر 2025 میں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم چلائی جائے گی ۔
نومبر میں پولیو اور خسرہ کی مشترکہ مہم بھی لانچ کی جائے گی ۔
ان ایکٹیویٹڈ پولیو ویکسین، بوسٹرز کے ذریعے خصوصی مہم چلائی جائے گی ۔ IPV (اورل پولیو ویکسین) اور OPV ہائی رسک اضلاع میں
پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی تشویشناک صورتحال
محکمہ صحت کے مطابق، سندھ صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ دنوں پولیوکے چند کیسزرپورٹ ہوئے ہیں، جس نے عوامی سطح پر تشویش بڑھا دی ہے ۔
محکمہ صحت نے بتایا کہ سندھ کے 81 فیصد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ کراچی کے تمام 12 ٹیسٹ پوائنٹس پر بھی مسلسل مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے کیسز زیادہ تر خانہ بدوش اور ہجرت کرنے والی آبادیوں سے جڑے ہیں جن تک عام صحت سہولیات کے ذریعے پہنچنا مشکل ہوتا ہے ۔ تاہم نقل مکانی، والدین کی لاعلمی اور بعض علاقوں میں مزاحمت ویکسینیشن کی کامیابی میں بڑی رکاوٹ ہے ۔
کمیونٹی کی شمولیت پر زور
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے واضح کیا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے صرف حکومتی اقدامات کافی نہیں بلکہ کمیونٹی رہنماؤں اور والدین کا تعاون بھی لازمی ہے ۔ والدین اگر ویکسینیشن ٹیموں کا ساتھ دیں تو سندھ میں پولیو کا خاتمہ ممکن ہے ۔
انہوں نے ہدایت دی کہ آئندہ مہمات سے پہلے مقامی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ والدین کے خدشات دور ہوں اور انکار کرنے والے بچوں کو بھی ویکسین دی جاسکے ۔
وزیرِاعلیٰ نے والدین سے اپیل کی کہ “ہر بچے کو پولیو کے قطرے لازمی پلائیں، یہ صرف ایک ذمہ داری نہیں بلکہ نسلوں کے تحفظ کا سوال ہے”۔”
یہ بھی پڑھیں
کیا کراچی کا انفرااسٹرکچر بحال ہوسکے گا؟
کیا سندھ میں فوڈ فورٹیفکیشن غذائی مساوات کا حل ہے؟
دن میں کتنا پانی پینا صحت کے لیے مفید ہے؟
پولیو فری سندھ کا عزم
وزیراعلیٰ نے کہا
پولیو سے پاک سندھ کا راستہ واضح ہے۔ ہمارے پاس منصوبہ، وسائل اور عزم موجود ہیں ۔ اب یہ آخری مرحلہ ہے جس میں ہم ہر گھر اور ہر بچے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں ۔
عوامی ردعمل اور مستقبل کی امید
شہری حلقوں نے مراد علی شاہ کے اقدامات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سخت نگرانی اور شفاف حکمتِ عملی جاری رہی تو سندھ کو جلد پولیو فری قرار دیا جا سکتا ہے ۔