September 20, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
جدیدٹیکنالوجیز کی بدولت ملک کو دفاعی اور تکنیکی خودمختاری حاصل ہوگی

جدیدٹیکنالوجیز کی بدولت ملک کو دفاعی اور تکنیکی خودمختاری حاصل ہوگی

نئی ٹیکنالوجیز کوانٹم کمپیوٹنگ اور مشین لرننگ کے اضافے نے انقلاب برپا کردیا

ہے، دفاعی مقاصد کے لیے تکنیکی ترقی وقت کی ضرورت ہے۔ فواد ظہیر

رپورٹ: روبینہ یاسمین

16 فروری 2024: سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)، کراچی: اسلام آبادمیں’ جنوبی ایشیا

میں جنگ کے کردار پر نئی اور جدید ٹیکنالوجیز کے اثرات‘ کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد کیا۔

اسپر وقار تقریب میں دفاع، ٹیکنالوجی اور تعلیمی شعبوں کے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔

کیس اسلام آباد کے سینئر ڈائریکٹر ائیر مارشل فاروق حبیب (ریٹائرڈ) نے بطور ماڈریٹر سیمینار کا اغاز کرتے

ہوئے دفاعی ضرورت کے لیے ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دفاعی شعبے

کو اپنی برتری قائم رکھنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سابق صدر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض (ریٹائرڈ) نے دوران خطاب جنگ کے

کردار پر تکنیکی ترقی کے گہرے اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خلاء، سائبر اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس جیسے

شعبوں میں آنے والی بڑی تبدیلیوں سے ہم اہنگ ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

جنرل ریاض نے روایتی جنگی حکمت عملیوں کی اہمیت پر زور دیا تاکہ جدید ٹیکنالوجیز کے اثرات کو پوری

طرح روایتی جنگی حکمت عملیوں میں شامل کیا جا سکے ۔

اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ماہر فواد ظہیر نے کہا کہ فضائی طاقت میں جدید ٹیکنالوجیز مثلا کوانٹم کمپیوٹنگ

اور مشین لرننگ کے اضافے سے ایک انقلاب برپا ہوا ہے۔ انہوں نے دفاعی مقاصد کے لیے تکنیکی ترقی کو

بروئے کار لانے کے لیے مضبوط سویلین ملٹری تعاون پر زور دیا۔ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ماہر فواد ظہیر نے

ملکی معاشی مشکلات کے پیش نظر، پاکستان کی بنیادی دفاعی ضروریات کے مطابق جدید ٹیکنالوجیز

میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کی بھی بھرپور وکالت کی۔

پروفیسر ڈاکٹر یاسر ایاز، نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس (NCAI) کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر یاسر

ایاز نے کہا کہ ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی آمد سے دفاعی شعبے میں گن پاؤڈر اور ایٹمی طاقت کے بعد تیسرا بڑا انقلاب رونما ہوا ہے۔

انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی میں خود انصاری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملک کو دفاعی اور تکنیکی خود مختاری حاصل ہو سکے۔

خواجہ محمد علی، سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا پرائیویسی، اور ڈیجیٹل فرانزک ماہر، نے جدید تنازعات میں سائبر

آپریشنز کے اہم کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک قومی سائبر سیکیورٹی اتھارٹی کے قیام کی ضرورت پر زور

دیا۔ انہوں نے وسیع تربیتی اور آگاہی پروگرام؛ سائبر ڈپلومیسی؛ اور سائبر سیکیورٹی کے حل میں قومی

ترقی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

سینئر صحافی اور کالم نگار ضرار کھوڑو نے جدید تکنیکی جنگ کے تناظر میں بیانیہ کی تشکیل کی اہمیت

پر گفتگو کی۔ تاہم انہوں نے ٹیکنالوجی کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ

بیانیہ کی تشکیل کے لیے زیادہ اہمیت سچائی اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کی ہے۔

کیس اسلام آباد کے صدر، ایئر مارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ) نے اپنے اختتامی کلمات میں، جدید جنگ

میں فرسٹ شاٹ کی صلاحیت کی اہمیت اور اس سے منسلک جدید ٹیکنالوجیز پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے ایک ایسی حکمت عملی پر زور دیا جو ملکی ٹیکنالوجی کی ترقی میں معاونت کرے اور اس بات

کو یقینی بنائے کہ پاکستان کا دفاعی شعبہ جدید ضروریات سے ہم اہنگ ہے۔

: یہ بھی پڑھیں

امریکی مشن کے نائب سربراہ اینڈریو شوفر کی کراچی آمد

سیمینار میں مسلح افواج کے ریٹائرڈ افسران، پالیسی سازوں، محققین، طلباء، اور صحافیوں سمیت متعدد

افراد نے شرکت کی اور سوال و جواب کے انٹریکٹو سیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×