یہ تازہ پانی میں رہنے والا پلیتر کچھوا ہے۔ اس کا رنگ سیاہی مائل ہے اور وزن 65 کلو ہے۔
فہد ملک، سربراہ مشن اویرنس فاؤنڈیشن
رپورٹ: روبینہ یاسمین
گزشتہ دنوں ساہیوال کے نواحی علاقے میں لوگوں نے 65 کلو وزنی نرم خول سے مزین تازہ پانی میں رہنے والا نایاب نسل کا کچھوا نہر سے پکڑا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نایاب نسل کا کچھوا نہر میں پانی کم ہونے کی وجہ سے خشکی پر آگیا تھا۔
مشن اویرنس فاونڈیشن کے سربراہ فہد ملک نے نمائندہ خصوصی روبینہ یاسمین سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جس کچھوے کو لوگوں نے پکڑ رکھا تھا اسے مقامی زبان میں پلیتر کہا جاتا ہے۔
یہ انتہائی نایاب نسل کا کچھوا ہے جس کی نسل آب گاہوں میں آلودگی کی وجہ سے ناپید ہونے کے در پے ہے۔
کچھوے عام طور پر موسم سرماں اور بہار میں نہروں میں پانی کم ہونے کے باعث خشک سطح پر دیکھے جاسکتے ہیں۔

مشن اویرنس فاؤنڈیشن کے سربراہ فہد ملک نے مزید کہا کہ ایکس پر جب پلیتر کچھوے کی نیوز اور اس کی خوراک کے بارے میں پوچھا جارہا تھا
تب میں نے ان مقامی نوجوانوں سے رابطہ کیا اور انہیں اس بات پر قائل کیا کہ وہ پکڑے جانے والے کچھوے کو واپس نہر میں ہی چھوڑ دیں۔
مقامی نوجوان اعظم ڈوگر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ 4 دن تک کچھوے کو خوراک دینے کی ناکام کوشش کرتے رہے تاہم اب اسے واپس نہر کے پانی میں چھوڑ دیا ہے۔
اعظم ڈوگر کا کہنا ہے کہ وہ اس کچھوے کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ کوئی بھی شخص اسے دوبارہ پکڑنے کی کوشش نہ کرے۔
: یہ بھی پڑھیں
مرد کو مرد سے خطرہ ہے
تھر کے پہاڑی سلسلے کارونجھر میں گرینائٹ کی مائنگ کی کوشش اور جنگلی حیات کے قوانین
کیا واقعی بلوچستان کے جنگلات خطرے میں ہیں؟
یاد رہے کہ پاکستان میں تازہ پانی کے کچھوے چاروں صوبوں کے دریاؤں، کینالوں، جھیلوں، حتی کہ چاول کے کھیتوں تک میں پائے جاتے ہیں۔
آئی یو سی این کے مطابق، تازہ پانی کے کچھوؤں کی 8 اقسام میں سے 5 یا تو معدوم ہو چکی ہیں یا ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں2022 سے اب تک ہارڈ شیل کچھوؤں کی غیر قانونی تجارت میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ ہوا ہے جس کے نتیجے میں کچھوؤں کی معدوم ہوتی ہوئی نسل کو خطرہ لاحق ہے اور صرف 5 فیصد ہارڈ شیل کچھوے پاکستان میں رہ گئے ہیں۔