چین نے ری ژاؤ کے قریب سمندر سے سمارٹ ڈریگن-3 راکٹ کے ذریعے گیلی-05 سیٹلائٹس کے جھرمٹ کو مدار میں پہنچا دیا۔
ویب نیوز : ڈیسک رپورٹ
چین کی اسپیس ٹیکنالوجی میں نئی پیش رفت
چین نے ایک بار پھر دنیا کو یہ دکھا دیا ہے کہ وہ اسپیس ٹیکنالوجی میں مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ منگل کی صبح چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر ری ژاؤ کے قریب سمندر سے ایک طاقتور راکٹ کو خلا کی جانب روانہ کیا گیا ۔
یہ راکٹ سمارٹ ڈریگن-3 (Smart Dragon-3) کہلاتا ہے، جس نے کامیابی کے ساتھ گیلی-05 (Jilin-05) سیٹلائٹس کے جھرمٹ کو مدار میں پہنچایا ۔
یہ مشن نہ صرف چین کے لیے ایک بڑا تکنیکی کارنامہ ہے بلکہ دنیا کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ مستقبل میں سمندر سے لانچنگ اسپیس مشنز کا اہم حصہ بننے جارہی ہے ۔ علاوہ ازیں اسپیس ٹیکنالوجی میں یہ ایک اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔
لانچ کی تفصیلات
چینی سرکاری خبر رساں ادارے شِنہوا (Xinhua) کے مطابق یہ لانچ بیجنگ کے وقت کے مطابق صبح 3 بج کر 48 منٹ پر کیا گیا۔ ری ژاؤ کے ساحلی علاقے کے قریب واقع لانچنگ پلیٹ فارم سے راکٹ نے اپنی پرواز کا آغاز کیا اور صرف چند منٹوں بعد سیٹلائٹس کو ان کے مقررہ مدار میں پہنچا دیا ۔
اس مشن کو کامیابی کے ساتھ تائی یوآن سیٹلائٹ لانچ سینٹر (Taiyuan Satellite Launch Center) نے کنٹرول کیا۔ یہ ادارہ چین میں کئی دہائیوں سے سیٹلائٹ مشنز انجام دیتا رہا ہے اور اس کی کامیابیوں کا ریکارڈ شاندار ہے ۔
سمارٹ ڈریگن-3 راکٹ کیا ہے؟
سمارٹ ڈریگن-3 راکٹ کو خاص طور پر سمندر سے لانچ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ موبائل لانچنگ پلیٹ فارم سے کام کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ چین مستقبل میں کسی بھی ساحلی علاقے سے باآسانی سیٹلائٹس کو خلا میں بھیج سکے گا۔
یہ راکٹ چھوٹے اور درمیانے درجے کے سیٹلائٹس کو مدار میں پہنچانے کے لیے موزوں ہے اور دنیا کی بڑھتی ہوئی سیٹلائٹ کی ضروریات کے مطابق ایک اہم حل سمجھا جارہا ہے۔
گیلی-05 سیٹلائٹس کا مقصد
اس مشن کے ذریعے خلا میں بھیجے گئے سیٹلائٹس کو گیلی-05 سیٹلائٹس کا جھرمٹ کہا جاتا ہے ۔ یہ سیٹلائٹس زمین کے مشاہدے اور ریموٹ سینسنگ کے لیے استعمال ہوں گے ۔ ان سیٹلائٹس کے ذریعے چین نہ صرف اپنی زرعی اور ماحولیاتی منصوبہ بندی کو بہتر بنائے گا بلکہ قدرتی آفات کی نگرانی، شہری ترقی اور وسائل کی کھوج میں بھی بڑی مدد حاصل کرے گا۔
سمندر سے لانچنگ کیوں اہم ہے؟
خلائی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق سمندر سے راکٹ لانچ کرنا مستقبل میں بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اس کی چند وجوہات درج ذیل ہیں
لچکدار مقام: لانچنگ پلیٹ فارم کو سمندر میں منتقل کیا جا سکتا ہے، اس لیے جغرافیائی حدود کی رکاوٹ کم ہو جاتی ہے ۔
کم شور اور آلودگی: آبادی سے دور ہونے کی وجہ سے شور اور ماحولیاتی اثرات کم ہوتے ہیں ۔
زیادہ محفوظ: اگر کوئی حادثہ ہو تو زمین پر نقصان کا خطرہ کم رہتا ہے ۔
لانچ کے مزید مواقع: سمندر میں موجودگی کے باعث مختلف مداروں تک پہنچنے میں آسانی ہوتی ہے۔
چین کا خلائی پروگرام اور عالمی مقابلہ
گزشتہ چند برسوں میں چین نے اپنے خلائی پروگرام کو تیزی سے ترقی دی ہے ۔ چاند پر مشن بھیجنے سے لے کر مریخ کی سطح پر روور اتارنے تک، چین نے ایسے کارنامے سرانجام دیے ہیں جنہیں دنیا کی بڑی خلائی طاقتیں بھی سراہ رہی ہیں۔
امریکہ، روس اور یورپی یونین کے بعد چین اب اس دوڑ میں ایک مضبوط کھلاڑی بن چکا ہے۔ سمندر سے لانچنگ کا یہ تجربہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چین مستقبل کے خلائی مقابلے میں سب سے آگے نکلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
شنگھائی تعاون تنظیم ناگزیر قوت بن گئی
سندھ میں حالیہ سیلابی صورتحال اور عوامی رہنمائی
عالمی ردعمل اور امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے اس قدم کے بعد دنیا کی دیگر بڑی طاقتیں بھی اپنے منصوبوں میں سمندر سے لانچنگ کو شامل کریں گی۔ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں کمرشل سیٹلائٹ لانچنگ کے شعبے میں ایک انقلاب برپا کر سکتی ہے، کیونکہ اب صرف زمین سے ہی نہیں بلکہ سمندر سے بھی سیٹلائٹس بھیجے جا سکیں گے ۔
یہ طریقہ کار لاگت کو کم کرنے، وقت بچانے اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
نتیجہ
چین کا یہ مشن ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ مستقبل میں اسپیس انڈسٹری میں سب سے زیادہ توجہ سمندر سے لانچنگ ٹیکنالوجی پر ہوگی۔ سمارٹ ڈریگن-3 راکٹ اور گیلی-05 سیٹلائٹس کی کامیاب روانگی نہ صرف چین کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے بلکہ دنیا کے خلائی سائنسدانوں کے لیے بھی ایک نیا باب کھول دیتی ہے۔
چین نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ اسپیس ٹیکنالوجی میں دنیا کی اگلی سپر پاور بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔