شہر لاہور میں 23 ستمبر 2023 کو تقریباً 40 افراد کی بینائی متا ثر اور 12 افراد کی آنکھیں ضائع ہوئیں
(کراچی (رپورٹ : روبینہ یاسمین
پنجاب میں جعلی انجیکشن لگنے سے بینائی سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد اب تک 68 ہوچکی ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پہلا کیس اس وقت رپورٹ ہوا جب
پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور کے بھائی اور دوس کو قصور میں آنکھوں میں انجکشن لگے
جس کے بعد ان کو انفیکشن ہوا اور نظرآنا بند ہوگیا۔
ماہرامراض چشم ڈاکٹر اسد اسلم کے مطابق، غیر معیاری انجیکشن سے شوگر کے مریضوں کی آنکھوں کے پردے متاثر ہوئے۔
غیرمعیاری انجیکشن لگنے سے مریضوں کی آنکھوں میں انفیکشن ہوا۔
واضح رہے کہ اصل انجیکشن کی قیمت 40 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک ہے
لیکن گھر میں تیار کیے جانے والے جعلی انجیکشن 1200 روپے میں فروخت کیے جارہے تھے۔
ڈیلرز مختلف جگہوں پر جعلی انجیکشن فروخت کر رہے تھے۔
انجیکشن لگنےکے بعد آنکھ میں تکلیف شروع ہوجاتی ہے۔
متاثرین شخص نے گفتگو کے دوران بتایاکہ، ڈاکٹرز نے مجھے تین انجیکشن لگوانے کا کہا تھا۔
پہلے انجیکشن سے ہی بینائی چلی گئی۔
چھ ہزار روپے کا انجیکشن خریدا تھا۔
جناح اسپتال سے آپریشن ہوا ہے، آنکھوں کا انفیکشن صاف ہوا ہے، ابھی تک دکھائی دینا شروع نہیں ہوا۔
لاہور،قصور کے علاوہ ملتان اور صاد ق آباد میں بھی
غیر معیاری انجیکشن کے باعث بینائی سے محروم افراد کے کیسسز رپورٹ ہوئے۔
نتیجہ کیا نکلا؟
گزشتہ چار دنوں میں جعلی انجیکشن لگنے سے بینائی سے متاثر ہونے والے اب تک 68 مریض سامنے آچکے ہیں۔
محکمہ صحت پنجاب ندیم جان نے ماہرامراض چشم ڈاکٹر اسد اسلم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے جو معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
بھارتی شہریوں کی پاکستان منتقلی

ٹیم کو ہدایت دی گئی تھی کہ، تین دن میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے۔
لیکن آ ج چار دن گزر جانے کے باوجود بھی کوئی تحقیقی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
ڈاکٹر اسد اسلم کا کہنا ہے کہ، مارکیٹ سے غیرمعیاری انجکشنز کا سارا اسٹاک اٹھا لیا گیا ہے۔
پنجاب میں انجیکشن سے بینائی متاثر ہونے کے معاملے کے بعد
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک بھر کے اسپتالوں اور
فارمیسیز کو متعلقہ انجیکشن استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔
اس وقت مختلف شہروں میں جعلی انجیکشنز کی فروخت کا کاروبار کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
جعلی انجیکشنز بیچنے والےنیٹ ورک کا کوئی کارندہ تا حال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔