September 19, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
کاٹی انڈسٹریل ایج 2025 : صنعت اور اسٹارٹ اپس کے درمیان اشتراک کا نیا دور
کاٹی انڈسٹریل ایج 2025

کاٹی انڈسٹریل ایج 2025 : صنعت اور اسٹارٹ اپس کے درمیان اشتراک کا نیا دور

پاکستان کی معاشی خودکفالت کے لیے یہ پلیٹ فارم تحقیق اور جدت کی بنیاد پر

مقامی صنعت کو مستحکم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے، صدر جنید نقی

ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین

کراچی: کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے زیر اہتمام “کاٹی انڈسٹریل ایج 2025” کا شاندار انداز میں انعقاد ہوا جس میں صنعتکاروں، بزنس کمیونٹی، اسٹارٹ اپ لیڈرز اور ماہرینِ معیشت نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر توانائی منصوبہ بندی سید ناصر حسین شاہ نے خطاب میں کہا کہ سندھ حکومت صنعت اور اسٹارٹ اپس کے باہمی اشتراک کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی ۔

تقریب میں کاٹی کے صدر جنید نقی ، ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا، سینئر نائب صدر اعجاز احمد شیخ، نائب صدر طارق حسین، چیئرپرسن انکیوبیشن اینڈ اسٹارٹ اپس کمیٹی ماہین سلمان، نیشنل انکیوبیشن سینٹر کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اظفر حسین، محمد غزال، کریم تیلی، فرخ علی قندھاری، ڈاکٹر مہوش اختر خا ن سمیت دیگر موجود تھے ۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، تاہم حکومت نوجوانوں کی صلاحیتوں سے بھرپوراستفادہ حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہے ۔

اسی سلسلے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خاص توجہ ہے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی نوجوان بلخصوص اسٹارٹ اپس کی معاونت کیلئے ہدایات جاری کر رکھی ہیں ۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ کے کچھ محکمے ان پر توجہ بھی دے رہے ہیں جیسے اسٹارٹ اپس کیلئے حکومت بلا سود قرضے فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی کی جانب سے تقریب کی سفارشات پر تمام اسٹارٹ اپس اور نوجوانوں کو کاروبار کیلئے سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی ۔

تقریب سے کاٹی کے صدر جنید نقی نے کہا کہ کاٹی انڈسٹریل ایج 2025 دراصل ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں انڈسٹری اور اسٹارٹ اپس کے درمیان براہ راست رابطہ قائم کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ تقریب اس بات کا ثبوت ہے کہ صنعتکار اب جدت اور تحقیق پر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں ۔ ہمیں درآمدی متبادل صنعت کو فروغ دینا ہے تاکہ ملکی معیشت پر غیر ملکی دباؤ کم ہو اور پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے ۔

صدر کاٹی نے مزید کہا کہ اگر پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو ہمیں درآمدات پر انحصار کم کرنا ہوگا ۔ اسٹارٹ اپس کے ذریعے متبادل صنعتوں کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

اگر مقامی سطح پر اشیاء تیار ہوں گی تو تجارتی خسارہ بھی کم ہوگا اور ملک کی زرمبادلہ کی پوزیشن بہتر ہوگی۔ ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا نے کہا کہ نوجوان نسل میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، ہمیں انہیں بہتر سمت کی طرف گامزن اور رہنمائی کرنی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے اور پاکستانی نوجوان اسٹارٹ اپس نے عالمی سطح پر بہت کامیابیاں حاصل کرکے ملک کو نام روشن کیا ہے۔ زبیر چھایا نے حکومت سے درخواست کی کہ نوجوان اسٹارٹ اپس کو سہولیات اور آسان شرائط خاص طور پر بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں تاکہ وہ ترقی کر سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ بطور انڈسٹریلسٹ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں فوقیت دیں کیونکہ بلاآخران اسٹارٹ اپس سے سب سے زیادہ فائدہ انڈسٹری کو ہی حاصل ہوتا ہے ۔

چیئرپرسن انکیوبیشن اینڈ اسٹارٹ اپس کمیٹی ماہین سلمان نے کہا کہ اسٹارٹ اپس صرف منصوبہ بندی کا حصہ نہیں بلکہ عملی طور پر صنعت کی ضرورت ہیں ۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے نوجوان انڈسٹری کے ساتھ مل کر ایسی جدت لے کر آئیں جو ہمیں عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنا سکے ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کے آئیڈیاز کو سرمایہ اور صنعت کا تعاون میسر آئے تو معیشت کی کایا پلٹ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کے پاس ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، کمی صرف وسائل اور رہنمائی کی ہے ۔

اگر انڈسٹری ان کے ساتھ کھڑی ہو جائے تو یہ نوجوان دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں ۔ نیشنل انکیوبیشن سینٹر کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اظفر حسین نے کہا کہ کورنگی کراچی کا انجن ہے اور کراچی پاکستان کا جس سے معیشت چل رہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

کے سی آر کی بحالی: سندھ اور وفاقی حکومت مل کر کام کرینگی

سندھ میں حالیہ سیلابی صورتحال اور عوامی رہنمائی

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت کی جانب سے اسٹارٹ اپس کو وہ سہولیات فراہم نہیں کی جارہی جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک فراہم کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود پاکستانی اسٹارٹ اپس نے دنیا میں اپنا لوہا منوایا ۔

امریکہ میں پاکستان کے نوجوان 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی انڈسٹری بنا چکے ہیں جنہیں اگر پاکستان میں سہولیات فراہم کی جائیں تو معاشی انقلاب لایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں تین چار دہائیوں قبل مینوفیکچرنگ کمپنیاں دنیا کی بڑی کمپنیاں ہوتی تھیں ۔

آج دیکھا جائے تو دنیا کی 10 بڑی کمپنیوں نے بیشتر ٹیک کمپنیز ہیں جنہیں ترقی کرنے کیلئے بہت زیادہ وسائل کی ضرورت نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ بہتر انفرااسٹرکچر اور مالی تعاون فراہم کرنے سے حکومت ان اسٹارٹ اپس کے ذریعے اربوں ڈالر کما سکتی ہے ۔

تقریب سے سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے سی او او محمد غزال ، اگلو پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر کریم تیلی، ڈائریکٹر اوپیٹھ فارما ڈاکٹر مہوش اختر خان ، سی ای او سی ایمکون انجینئرنگ سروسز سید علی عسکری نے بھی خطاب کیا ۔ جبکہ تقریب میں نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی، سرسید یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اور ووکیشنل اداروں سے اسٹارٹ اپس نے بھی شرکت کی ۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×