ماں اور جواں سالہ بیٹے کی لاشیں7دن بعد کنوئیں سے برآمد ہوئیں
(کراچی (رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی : ناظم آبادنمبر4میں پیر25ستمبر کی دوپہر کو 400گز کے بنگلے سے دو لاشیں
ایمبولیس میں پولیس کی نگرانی میں عباسی اسپتال روانہ کی گئیں۔
یہ لاشیں35سالہ ہادی جمال اور ان کی55 سالہ بیوہ ماں شائشتہ جمال کی ہیں
جنہیں دس روز پہلے گھر کے 3 ملازموں نے لوٹ مار کی غرض سے گلا دبا کر مار ڈالا ۔
متوسط طبقےسے تعلق رکھنے والا مقتول کا گھرانہ
ناظم آباد میں ہادی کیٹرنگ سروس کے نام سےپکوان ہاؤس چلاتا تھا


ماں بیٹا نے گھر میں کیٹرنگ کے کام کے لئے تین ملازموں کو بطور کچن ہیلپر رکھا تھا
علاوہ ازیں حال ہی میں ایک اور ملازم کا اضافہ بھی کیا تھا
مقتول کے لواحقین میں ایک شادی شدہ بیٹی نور شفا ہے
مرنے والوں کی فیملی کے قریبی رشتہ دار نے
کی نمائندہ خصوصی روبینہ یاسمینRY MEDIA TALKS
کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا
انہوں نے کہاکہ،35 سالہ ہادی جمال گھر کا واحد کفیل تھا
گھر کے حالات بدلنے اور ترقی کی غرض سے بیرون ملک جانے کی تکو دو میں بھی تھا کہ
یہ حولناک واقعہ پیش آیا
انہوں نے مزید بتایا کہ اُن دنوں میں شہر سے باہر تھا مجھے بھتیجی نور شفا جمال کی کال آئی کہ
آپ فوراََ شہر واپس آجائیں، یہ کہہ کر وہ رونے لگی
میں اگلے روز جب کراچی آیا تو معلوم ہوا کہ ایک نہیں دو جنازے دفنانےہیں
نور شفا نے بتایا کہ میں جب امّی سے ملنے گھر آئی تو گھرکاگیٹ کھلا تھا
گھر کی دونوں گاڑیاں غائب تھیں
مجھے تشویش ہوئی،چنانچہ میں نے پڑوسیوں سے پوچھا لیکن کسی کو کچھ بھی معلوم نہ تھا
ملازم بھی گھر پر نہیں تھےتب میں نے بلا تاخیر
ناظم آباد پولیس تھانے میں امّی اور بھائی کی کمشد گی کی رپورٹ درج کرائی

پولیس نے فورا ایکشن لیا اور معاملے کی تفتیش شروع کی تو معلوم ہوا کہ
گھر سے دونوں گاڑیوں کے علاوہ نقدی اور گھر کے کاغذات بھی غائب ہیں
پولیس نےملازموں کی تلاش شروع کی تو ان میں سے ابتدا میں دو ملزمان فیصل اور وحید کو پکڑ لیا
انہوں نے دوران تفتیش بتایا کہ ہادی اور شائشتہ کو گلا دبا کر مار ڈالا ہے
اور دونوں کی لاشیں کنوئیں میں ڈال دی ہیں
ایک گاڑی کباڑئیے کو بیچ دی جبکہ دوسری گاڑی ایک اور شخص کو فروخت کردی
واضح رہے کہ ایس ایچ او ناظم آباد،رانا خوشی محمد کی ایک ہفتہ قبل ناظم آباد تھانےمیں پوسٹنگ کی گئی ہے

کی RY MEDIA TALKS ایس ایچ او رانا خوشی محمد نے
نمائندہ خصوصی روبینہ یاسمین سے گفتگو کے دوران بتایا
اندھے قتل کی اس واردات میں چاروں ملزمان کو پکڑ لیا گیا ہے، 28سالہ ملزم فیصل،24 سالہ وحید اور 28 سالہ ذیشان عرف شان کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے
یہ تینوں ملزمان رضویہ سوسائٹی کے رہائشی ہیں
جب متاثرہ فیملی کی ممبر نور شفا نے 20 ستمبر کو پولیس میں رپورٹ درج کرائی
تو ہم نے بلا تاخیر سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد پہلے چوکیدار سے پوچ کچھ کی
بعد ازاں گھرکے پرانے ملازم فیصل کو کال کرکے بلایا
ملزمان گزشتہ تین سالوں سے مقتول کے گھر میں بطور کچن ہیلپر کام کر رہے تھے
ملزم فیصل نے دوران تفتیش پولیس کو مس گائیڈ کیا اور کہا کہ مجھے تو لگتا ہے کہ شائشتہ بی بی اور ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا ہے
ایس ایچ او رانا خوشی نے مزید کہا کہ ملزم فیصل انویسٹیگشن کے دوران پولیس کے ساتھ ساتھ تھا
اور مستقل گمراہ کن بیانات دے رہاتھا جس کے بعد ہم نے ڈیٹیکشن کے طریقہ کار کے ذریعے
اس کے باقی ساتھیوں، ان کی لوکیشن اور فون کالز کو ٹریس کیا
ہم نے فیصل کے ذریعے ملزم وحیدکوپکڑا۔
دوران تفتیش ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ
انہوں نے پلان بنایا تھا کہ گھر میں ڈکیتی کریں گے
واردات کے لئے ملزمان نے پہلے ماں بیٹے کے ہاتھ پاؤں باندھے پھر گاڑی اور گھر کے کاغذات پر مقتولین کے زبر دستی دستخط کروائے اور انگھوٹھے بھی لگوائے۔
بعد ازاں ان کو کوپیکس پاؤڈر،کولڈرنک میں ڈال کر زبر دستی پلایا جس کے بعد ماں اور بیٹا نیم بے ہوش ہوگئے
نیم بے ہوشی میں ملزمان نے ہادی اور شائشتہ کوپہلے گلا دبا کر مارا اور پھرگھر میں ’برسوں سے بندکنوئیں‘ میں پہلے لاشیں پھینکیں بعد ازاں ان پر کپڑا اور پتھر پھینک دیا۔
ایک گاڑی (ہائی روف کباڑی) مارکیٹ میں اسکریپ کے لئے ڈھائی لاکھ میں فروخت کردی جبکہ دوسری گاڑی کو چابیوں سمیت حب ریور کے پاس چھوڑ دیا


انویسٹیگیشن سےحا صل ہونے والی اطلاعات کے بعد
ناظم آباد پولیس تھانے کے ایس ایچ او رانا خوشی، ایس ایس پی فیصل عبداللّہ اور آئی ایل او خادم حسین پرمشتمل
پولیس ٹیم نےگھر کے کنوئیں کا ڈھکن رات پانچ بجے کھلوایا




لاش نکالنے کے لئے چھیپا کے رضاکاروں کی مدد حاصل کی لیکن چھیپا رضاکاروں سے لاش نکالی نہ گئی
تاہم ایدیھی رضاکاروں نےدوپہر12بجے 70 فٹ گہرے اور 4 فٹ چوڑے کنوئیں سے با مشکل تمام پھولی اور سڑی ہوئی لاشیں نکا لیں




تیسرے مطلوب مفرور ملزم ذیشان عرف شان کو آج پولیس نے پکڑ لیا ہے
ناظم آباد پولیس تھانے کے ایس ایچ او رانا خوشی محمد نے کہا
واردات 18 اور 19 ستمبر کی شب ہوئی جبکہ
ناظم آباد تھانےمیں نور شفا نے 20 ستمبر کو
ایف آئی آر درج کرائی اور ہم نےمحض 36 گھنٹوں میں
ستمبر25 کو آخری ملزم ذیشان کو پکڑ کر کیس سولو کر دیا۔
: یہ بھی پڑ ھیں
پیاز کے کنٹینر میں 3 من سے زائد چرس بر آمد
کراچی تا گوادر: سمندری راستوں پر فیری سروس کا انعقاد
شہر کراچی کے 114 تھانوں کے ایس ایچ اوز کی تقرریاں اور تبادلے چند دنوں میں متوقع
لرزہ خیز قتل کی اس واردات میں ایک جانب پولیس کی بر وقت کاروائی اور تعاون پر
چچا اور بھتیجی مطمئن ہیں تو دوسری جانب نہایت غمگین بھی
لواحقین کا کہنا ہے کہ ابتدا میں میڈیا پر درست حقائق نہیں بتائے گئے
جس سے ان کو ذہنی اذیت کاسامنا کرنا پڑا۔
کی نمائندہ روبینہ یاسمین سے خصوصی گفتگو RY MEDIA TALKS