امریکن سکھ کمیونٹی کو بھارت سے خطرہ ہے
(ویب ڈیسک)
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد، امریکا میں سکھ رہنماؤں کی زند گیوں کو بھارت سے خطرہ ہے، کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے جون میں کیلیفورنیا میں سرکردہ سکھوں کو خبردار کیا تھا کہ ان کی زندگیوں کو بھارت سے خطرہ ہو سکتا ہے۔
امریکن سکھ کاکس کمیٹی کے ارکان اور امریکی سکھ ایکٹویسٹ پریت پال سنگھ نے بتایا کہ کینیڈا میں ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد ایف بی آئی نے ان سے رابطہ کیا اور ان کو خطرے کا سامنا کرنے کی تنبیہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگیوں کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے اور ہمیں احتیاط کرنی چاہیے۔
امریکی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق، ایف بی آئی نے امریکا بھر کے سکھ کمیونٹی رہنماؤں کو بھی ایسی ہی وارننگ جاری کی ہے۔
سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام کے بعد، کینیڈا اور امریکا کی سکھ تنظیموں نے بھارتی سفارت کے سامنے مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے اراکین کی حفاظت اور ان کی زندگیوں کی تحفظ کے لئے فوری اقدامات چاہئیں۔
یہ واقعہ بھارتی حکومت کی خلاف مختلف ممالک میں سکھ کمیونٹی کے اعتراضات کی وجہ بنا ہے، جس کا اثر اب امریکا میں بھی دکھائی دے رہا ہے
یہ بھی پڑھیں
ایک اور سکھ رہنما ‘دول سنگھ’ کینیڈا میں قتل
کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے
نریندر مودی کا کینیڈین حکومت کے اقدام کا جواب
امریکی میڈیا کی نئی رپورٹ نے آزاد خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں نئے انکشافات کیے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق، قتل میں 6 افراد ملوث تھے۔
ان میں سے 2 ملزمان نے ہردیپ سنگھ کی گاڑی کو پارک کیا اور اس پر فائرنگ کی۔
ان ملزمان نے 50 گولیاں برسائیں، جس میں 34 گوردوارے کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجرکو بھی لگیں۔
امریکی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ، نجر کا قتل پہلے رپورٹ کیے گئے واقعہ سے کہیں زیادہ منظم تھا۔
واضح رہے کہ ’’خالصتان کے حامی‘‘ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

