وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا معذور افراد کی بحالی، سیلاب متاثرین کی مدد اور امن و امان کی بحالی کا وعدہ، کیا یہ اقدامات کافی ہیں؟
ویب نیوز رپورٹ: روبینہ یاسمین
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی بھرپور مدد کر رہی ہے، ساتھ ہی امن و امان کی بحالی اور خصوصی افراد کی شمولیت کے فروغ کے لیے بھی پرعزم ہے ۔
وزیراعلیٰ نے یہ بات مرکز برائے معذوری شمولیت (سینٹر آف ایکسیلینس فار ڈس ایبیلٹی انکلوژن) کورنگی کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، مرکز محکمہ بحالی و بااختیاری معذوران سندھ حکومت نے “ناو پاکستان ڈس ایبیلٹی پروگرام” کے تعاون سے قائم کیا ہے ۔
وزیراعلیٰ نے یاد دلایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بڑے پیمانے پر ہونے والے سیلابی نقصانات کے بعد زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا ۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے زرعی ایمرجنسی کے اعلان اور کمیٹی کے قیام پر اظہار تشکر کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر کسانوں کے لیے ریلیف پیکج تیار کر لیا ہے ۔ تاہم حکومتِ سندھ اپنے کاشتکاروں کی ہر ممکن مدد کرے گی ۔ انہوں نے پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ سے امداد لینے کے فیصلے کی بھی تائید کی ہے۔
سندھ میں سیلابی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ نے فوری حفاظتی اقدامات کیے تھے ۔ انہوں نے تفصیلات کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ گڈو بیراج پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوچکا ہے۔

اگرچہ سکھر بیراج پر اب بھی اونچے بہاؤ ہیں جو جلد کم ہونے کی توقع ہے ۔ کے کے بند، شَینک بند اور ٹوڑی بند محفوظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹڑی بیراج کو اگلے سات سے دس دنوں میں اونچے بہاؤ کا سامنا ہوگا اور ٹیمیں پہلے ہی ڈاؤن اسٹریم میں تعینات کر دی گئی ہیں تاکہ صورتحال کو سنبھالا جا سکے۔
انہوں نے اجتماعی ردعمل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 0.8 سے 1.1 ملین کیوسک پانی کے بہاؤ کی توقع کی تھی لیکن اللہ کے فضل و کرم سے سب کچھ اب تک قابو میں ہے ۔ میں تمام محکموں، افراد اور میڈیا کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس دوران اپنا کردار ادا کیا ۔
کچے کے علاقے میں آپریشن اور مالیاتی امور سے متعلق سوالات پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن سیلاب سے کافی پہلے شروع کیا جا چکا تھا ۔ ایک ماہ قبل جامع اجلاس ہوا تھا، کل اس کا جائزہ لیا گیا اور اگلے ہفتے ایک اور اجلاس ہوگا۔ ہم اپنے اہداف کی طرف مستقل مزاجی سے بڑھ رہے ہیں ۔
مالیاتی امور پر بات کرتے ہوئے مراد شاہ نے وضاحت کی کہ قومی مالیاتی کمیشن آئین کے آرٹیکل 160 کے تحت قائم کیا گیا ہے جس میں وفاقی وزیر خزانہ اور چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ شامل ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
کیا مسٹر یونیورس شہروز خان کی کامیابی پر حکومت سپورٹ کرے گی؟
کسنگ بگ کی بیماری: چگاس ڈیزیز کا نیا خطرہ
انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکسوں کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا ۔ ہم کسانوں پر ٹیکس مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے لیکن اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہماری آمدنی کے اہداف پورے ہوں ۔
وزیراعلیٰ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر زرعی ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی تو دسمبر اور جنوری کے بعد ملک کو گندم کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کسانوں کو مناسب قیمتیں نہ ملنے کے باعث گندم کی پیداوار میں 20 فیصد کمی ہوئی ۔
اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بحران مزید گہرا ہوگا ۔ بلاول بھٹو کا زرعی ایمرجنسی کا مطالبہ صرف کسانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کے مفاد میں ہے ۔
مراد علی شاہ نے کراچی میں گورننس کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی جہاں مختلف اتھارٹیز جیسے ٹاؤنز، صنعتی علاقے، کنٹونمنٹس، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی الگ الگ کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تقسیم کے باوجود ذمہ داری حکومت کی ہے اور ہم شہر کے مسائل حل کریں گے۔
مرکز برائے معذوری شمولیت کا افتتاح
وزیراعلیٰ سندھ نے کورنگی میں مرکز برائے معذوری شمولیت کا افتتاح کیا جو محکمہ بحالی و بااختیاری معذوران سندھ حکومت نے “ناو پاکستان ڈس ایبیلٹی پروگرام” کے اشتراک اور ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے تعاون سے قائم کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اسے ملک کی سب سے بڑی اور جدید ترین سہولت قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مرکز خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کی سمت ایک سنگ میل ہے ۔ یہاں پیشہ ورانہ تربیت، معاشی خود مختاری اور باعزت روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے ۔ 34 ہزار مربع فٹ پر محیط یہ مرکز وہیل چیئر مینوفیکچرنگ یونٹ، آئی ٹی اور ٹیکسٹائل ٹریننگ لیبز، صنعتی سلائی رومز، پیکجنگ ورکشاپس، کُلنری اور بیوٹیشن پروگرامز کے ساتھ ساتھ نیورو ڈائیورس افراد کے لیے بحالی خدمات بھی فراہم کرتا ہے ۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے مرکز کا دورہ کیا اور زیر تربیت بچوں اور نوجوانوں سے ملاقات کی جن میں سماعت اور بصارت سے محروم افراد شامل تھے جو آئی ٹی اور تخلیقی کاموں میں مصروف تھے ۔
علاوہ ازیں خواتین بیوٹی اسکلز سیکھ رہی تھیں اور نوجوان کُکنگ اور ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ کی تربیت لے رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے ان کا ہنر دیکھ کر خوشی ہوئی ۔ یہ بچے اور نوجوان مستقبل میں پاکستان کا فخر بنیں گے ۔
انہوں نے یقین دلایا کہ سندھ حکومت فلاح اور شمولیت میں سرمایہ کاری جاری رکھے گی ۔ یہ صرف آغاز ہے ۔ تاہم ہم سب مل کر آنے والی نسلوں کے لیے روشن مستقبل بنائیں گے ۔ انہوں نے محکمہ بحالی و بااختیاری معذوران اور ناو پاکستان ڈس ایبیلٹی پروگرام کی کاوشوں کو سراہا۔






خصوصی افراد کے لیے ڈرائیونگ لائسنس
اپنے دورے کے دوران خصوصی افراد نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ رکشہ چلانے کی تربیت یافتہ افراد کو ڈرائیونگ لائسنس کی سہولت دی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے اسی لمحے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ڈرائیونگ لائسنس برانچ یونس چانڈیو کو طلب کیا اور ہدایت دی کہ مرکز میں پیشہ ورانہ ڈرائیونگ ٹیسٹ منعقد کیے جائیں اور جو اہل قرار پائیں انہیں لائسنس جاری کیے جائیں ۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایک تربیت یافتہ ڈرائیور کے ساتھ مختصر رکشہ سفر بھی کیا اور ان کی مہارت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھے ڈرائیور ہیں۔ تمام رسمی کارروائیاں مکمل کریں اور انہیں لائسنس جاری کریں۔


وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب کا اختتام اس عزم کے ساتھ کیا کہ ان کی حکومت کا دوہرا مقصد ہے، سندھ بھر میں امن و امان کی بحالی اور ایسا شمولیتی ترقیاتی عمل جس میں کوئی طبقہ پیچھے نہ رہ جائے۔