September 20, 2025
47, 3rd floor, Handicraft Building , Main Abdullah Haroon Road, Saddar Karachi, Pakistan.
چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس

چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس

کراچی میں پانی کے بحران اور آب و ہوا کے حوالے سے مسائل

کے حل کے لیےحصار فاونڈیشن کے زیر اہتمام انفرا زمین اور

دیگر شراکت داروں کے اشتراک سےچھٹی کراچی انٹرنیشنل

واٹر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا

رپورٹ: روبینہ یاسمین

کراچی: حصار فاونڈیشن کے زیر اہتمام انفرا زمین اور دیگر شراکت داروں کے اشتراک سے دو روزہ چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس میریٹ ہوٹل کراچی میں منعقد ہویہ جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس پانی کے بحران اور آب و ہوا کے حوالے سے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیےاہم فورم سمجھا جاتا ہے۔

کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس کے شرکاءکونہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی برادری کے نامی گرامی مقررین اور پینلسٹس کی بڑی تعداد کی مفید گفتگو اورپریزنٹیشنز میں حصہ لینے ‘ اہم اور معلوماتی سیشنز میں شریک ہونے کا موقع بھی میسر آتا ہے ۔
اس دو روزہ چھٹی کانفرنس میں معظم کامل کی انتہائی دلکش تصاویر پر مشتمل دو کتابوں کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔

اس کانفرنس میں معظم کامل کی انتہائی دلکش تصاویر پر مشتمل دو کتابوں کی رونمائی بھی عمل میں آئی جنہیں پرکشش انداز میں نمایاں کیا گیا تھا۔

حصار فاونڈیشن کے کی چیئر پرسن سیمی

کمال نے منعقدہ کراچی انٹرنیشنل واٹر

کانفرنس میں پارلیمانی طرز کی ایک پر اثر

بحث کے سلسلے کی سربراہی کی جبکہ

ڈاکٹر عادل نجم نے خطاب کیا ۔

پانی کے بحران اور آب و ہوا کے حوالے سے اہم مسائل پر گفتگو کے سیشن میں ڈاکٹر اگنا ماتا جیکب سمیت دیگر معروف شخصیات شامل تھیں۔
پانی اور موسمیاتی تبدیلی کے عنوان سے منعقدہ مباحثے کا اہتمام ڈبلیو ڈبلیو ایف انٹرنیشنل کے صدر اور ڈین ایمریٹس بوسٹن یونیورسٹی ڈاکٹر عادل نجم نے کی۔
پانی اور معاشیات کے حوالے سے دوسرا سیشن “معاشیات کے لیے پانی کی اہمیت کیوں ہے؟ پانی کی معیشت میں سرمایہ کاری جیسے اہم موضوع پر ہوا۔

اس سیشن کے مقررین میں بو ہاک کھو اور ایک پینل جس میں ایمیلیو کیٹانیو، ماہین رحمن، کاظم سعید، فرانکوئس اونیمس اور عدنان اسدار شامل تھے جنہوں پاکستان کی آبی معیشت میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

تیسرے سیشن میں تین مختلف کمروں میں بیک وقت تین مباحثے منعقد ہوئے ۔

سیشن بعنوان ’’پانی کس کے لیے اہمیت رکھتا ہے: انصاف سے انکار‘‘ میں زمینی حقوق میں آبی انصاف کے قیام پر روشنی ڈالی گئی ۔

رابعہ جویری آغا کی زیر صدارت اورڈاکٹر باربرا شرینر کے ساتھ منعقدہ اس سیشن کے پینلسٹس میں محمد عرفان، رابیل اخوند، نذیر احمد میمن عیسانی، شہاب استو اور فضا قریشی شامل تھے۔


صحت اور غذائیت میں پانی کے معاملات میں غیر واضح روابط کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں پانی کے معیار اور انسانی صحت کے درمیان پوشیدہ روابط پر بات کی گئی۔

اس سیشن کے کلیدی مقررین ڈاکٹر غزالہ منصوری اور ڈاکٹر کلثوم احمد کیساتھ پینلسٹ ڈاکٹر ذوالفقار عمرانی، شیخ علی حسین اور ڈاکٹر ہما بقائی شامل تھے۔

کانفرنس میں فطرت پر مبنی ’’واٹرشیڈ مینجمنٹ کے معاملات‘‘ کے حل پر بھی زور دیا گیا، اس سیشن کے شرکاءمیں آئی سی آئی ایم او ڈی ،آئی ڈبیلو ایم آئی، حصار فاﺅنڈیشن اور پی ایچ ڈبیلو آئی کے پینلسٹ شامل تھے۔ اس سیشن کی نظامت عافیہ سلام اور ڈاکٹر حمیرا جہانزیب نے کی۔
اختتامی سیشن کا عنوان تھا ’’پانی میں خواتین کا معاملہ اور عمل کی مثالیں‘‘ جس کے پینلسٹ میں زہرہ علی، مہناز رحمن، ڈاکٹر لبنیٰ غزل اور نایاب رضا شامل تھے ۔
طارق سکندر قیصر کی فلم’’مینگرووز‘‘ اور سہیل نقوی کی ڈبلیو ڈبلیو ایف پریزنٹیشن میں’’بلیو اکانومی میٹرز: اوشینز، ویٹ لینڈز اور بائیو ڈائیورسٹی‘‘ کے ذریعے بلیو اکانومی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

سیشن کا اختتام ’’کیفے آف دی ان ہیرڈ: نیو وائسز میٹر‘‘ پر ہوا جس میں مینٹورز اور شرکاء نے پانی کے مسائل پر وہاہم ترین بحث کی جو اکثر مرکزی دھارے کی گفتگو میں بھی نہیں کی جاتی۔


کیفے آف دی ان ہیرڈ: نیو وائسز میٹر کے ذریعے واضح امور کی جامع انداز میں نشاندہی کی گئی‘ مینٹورز نے شرکاءکے ساتھ پانی سے متعلق ان مسائل پر روشنی ڈالی جو مرکزی دھارے کے مباحثوں میں نظر انداز کردیئے جاتے ہیں ۔اس سیشن میں ڈاکٹر پرویز امیر اور کوثر ہاشمی، مارک اسمتھ اور انیق اعظم، ماہم مہر اور اریبہ سید ‘ ڈاکٹر عمران احمد اور معظم احمد اور باربرا شرینر شامل تھے۔

اس سیشن نے پانی سے متعلق چیلنجوں کے حوالے سے تازہ نقطہ نظر اور ان کہی کہانیوں کو تلاش کرنے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کیا، جس میں وسیع تر گفتگو میں عام طور پر نہ سنی جانے والی آوازوں کی اہمیت پر زور دیا گیا۔


کانفرنس کے دوران’’کراچی کو پانی کی فراہمی پر تشویش‘‘ ایک نمایاں موضوع رہا، جس نے ایک دلچسپ بحث کو جنم دیا۔

حکومتی نمائندوں بشمول مرتضیٰ وہاب، ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ صلاح الدین احمد‘ شوکت علوی ‘ سلیمان چانڈیو، ایوب شیخ اور شکیل قریشی نے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔

شہریوں کی نمائندگی محمد توحید، مسعود لوہار، سیما طاہر خان، یاسر حسین اور امبر علی بھائی کررہے تھے جنہوں نے کراچی کے عوام کے لیے پانی کی فراہمی اور موجودہ چیلنج جیسے معاملات پر انتہائی متاثر کن انداز میں بات کی ۔


چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس میں ڈائریکٹر ثنا ءبخشا موسی کی خدمات کااعتراف کیا گیا جن کی کاوشوں سے اس اہم ترین کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ۔ اس موقع پر کے جی ایس مڈل سیکشن چوائر کی جانب سے اثر انگیز گانا ’’ایس او ایس فراہم کڈز‘‘پیش کیا گیا جس میں آنے والی نسلوں کی خاطر پانی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی کی طاقت کا ثبوت ہے جس کا اندازہ منعقدہ کانفرنس کی تقریب سے بخوبی ہوتا ہے جس میں نہ صرف پانی جیسے اہم ترین مسئلے پر روشنی ڈالی گئی بلکہ باہمی تعاون کے ساتھ اس مسئلے کے حل کے لیے ایک پلیٹ فارم اور پانی کے بحران اور موسمیاتی گفتگو سے نمٹنے کے لیے تجدید عہد بھی کیاگیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں

آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

×